ذی الحجة کے پہلے عشرہ میں بال اور ناخن نہ کاٹنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم ذوالحجہ کا چاند دیکھ لو، اور تم میں سے کسی کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو وہ اپنے بال اور ناخن کاٹنے سے رک جائے(رواہ مسلم) یہ روایت ام المومنین سیدتنا ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے ہے اس جیسی احادیث کو مدنظر رکھتے ہوئے فقہاء کرام رحمھم اللہ تعالی نے فرمایا کہ قربانی کرنے والے کیلئے مستحب ہے کہ ذوالحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد قربانی کرنے تک اپنے ناخن نہ کاٹے اور سر، بغل اور ناف کے نیچے ، بلکہ بدن کے کسی حصہ کے بھی بال نہ کاٹے، لیکن یاد رہے کہ ایسا کرنا مستحب ہے ضروری نہیں، لہذا اگر کوئی ایسا نہ کرے تو قربانی میں کوئی خلل نہیں آتا۔ اس سے معلوم ہوا کہ بال اور ناخن نہ کاٹنا ضروری نہیں ہے☆۔۔۔ اگر قربانی سے پہلے چالیس دن گزر گئے ہوں تو پھر ناخن کاٹنا اور ناف کے نیچے اور بغل کے بالوں کی صفائی ضروری ہے اور بال اور ناخن نہ کاٹنا گناہ ہوگا

۔ حوالہ: الصحیح المسلم رقم 1977 مرقاة 3/1080 باب فی الاضحیہ الدرالمختار مع ردالمحتار 2/181 قربانی کے مسائل و احکام 34