اللہ نے جس کو اولاد کی نعمتوں سے نوازہ ہے وہ لوگ بچوں کی تربیت و تعلیم میں بھرپور دھیان دیں یہ پوسٹ بہت ہی اہم ہے اسی لیے اسے ضرور پڑھیں کیوں بچوں کے ماہرین کے اصول ہیں اسی لیے اس کو عملی جامہ پہنائیں جسمانی طور پر بھی ذہنی طور پر بھی اور روحانی طور پر بھی
ان کو اردو انگریزی اور عربی لازمی طور پر سکھائیں، اسلامی تاریخ اور تہذیب کے بارے میں مکمل آگاہ کریں.بچوں کی تربیت
اپنے بچوں کو لازماً ہنر سکھائیں، کوئی نہ کوئی ہاتھ کا کام جو ان کو مصروف بھی رکھے اور جس سے آنے والے وقت میں یہ کارامد ہو سکیں۔ بچوں کو اللہ سے محبت کرنا سکھائیں
بچوں کی تربیت اور سلطان عبدالحمید
سلطان عبدالحمید کارپینٹر تھے، لکڑی سے بنایا ہوا ان کا فرنیچر آج بھی محفوظ ہے۔ یہ ہوتی
سلطان سلیمان زیورات بناتے تھے…
اورنگزیب بادشاہ قرآن کریم لکھتےتھے..
بچوں کی تربیت جسمانی اور ذہنی طور پر
اپنے بچوں کی جسمانی اور ذہنی طور پر لازماً ایسی تربیت کریں کہ مشکل اور نامساعد حالات میں وہ برداشت کرنے کے قابل ہوں، جس طرح بواۓ سکاوٹ یا کیڈٹ کی تربیت ہوتی ہے، جنگل میں خیمہ لگانا، آگ جلانا، کھانے پکانا، شکار کرنا اور ہتھیار چلانا۔ اور اسی طرح بچوں کی تربیت ہوتی ہے
آج کل ہمارے بچے بہت آرام طلب اور نازک ہو چکے ہیں، ماضی میں ہمارا تمام تر تعلیمی نظام بچوں کو دین اور ادب کے ساتھ ہنر بھی سکھاتا تھا، تمام مسلمان اپنے ہاتھوں میں مخصوص ہنر رکھتے تھے اور ہاتھ سے کام کرتے تھے…
کوئی لوہے کا کام جانتا تو کوئی لکڑی کا، کوئی کپڑا بناتا تو کوئی چمڑے کا، کوئی مرغبانی کرتا تو کوئی گلہ بانی یا کاشتکاری…
آگے آنے والا دور مشکلات اور جنگوں کا دور ہے
اب ڈگریاں ہاتھ میں لے کر کالج سے نکل کر نوکریاں تلاش کرنے کا دور ختم ہوگیا بچوں کی تربیت اسی لیے دھیان دینے پر زیور دیا جارہا ہے اس سے کامیابی نہیں مل سکتی
بہت سے لوگ ابھی بھی یہ سمجھ رہے ہیں کہ دنیا دوبارہ پرانی ڈگر پر واپس چلی جائے گی، آپ ہوش میں آ جائیں دنیا بدل گئی ہے، اب دنیا دوبارہ اس ڈگر پہ کبھی نہیں لوٹے گی…
اب ہم دجالی دنیا میں قدم رکھ چکے ہیں، ایک کرونا نے ہی کیسا گھما دیا ہے. یہ سب درد بھری باتیں ہیں
آگے کے فتنے اس سے بھی مزید سخت ہونگے، اور یہ کوئی فرضی بات نہیں، ایک تو سب حالات آنکھوں کے سامنے ہیں، اور مزید ان سب حالات کی خبر افضل الرسل سرکار دو عالم نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دی ہوئی ہے کہ یہ سب ہو کر رہے گا، اب بچے گا وہی جو چوکنا ہو گا، دانشمندی اور ایمان و عمل کو اختیار کرے گا.
*اس لیے ایمانی،، جسمانی،، روحانی،، اعصابی مضبوطی بہت ضروری ہے، اگر زندہ رہنا ہے اور ان تمام فتنوں سے بچنا ہے تو اب ذرا جاگ جائیں…!!!*
اس تعارفی تحریر کو اپنے علمی حلقوں میں ضرور شیر فرمائیں تاکہ سب لوگ اپنے بچوں کی تربیت وتعلیم پر بھپور دھیان دے پائے