. . . . تعزیہ بنانا یعنی تعزیہ داری کا آغاز (جو عوام میں رائج ہے) ناجائز و بدعت ہے۔ اس کا بنانا گناہ و معصیت اور اس کے اوپر شیرنی وغیرہ (کھانے پینے کی اشیائ‘ گڑ اور ناریل وغیرہ) چڑھانا محض جہالت ہے اور تعزیئے کی تعظیم بدعت‘ جہالت اور ناجائز ہے یہ مضمون ماہ محرام الحرام میں ہر کوئی ضرور پرڑھیں خاص کر تعزیہ بنانے امداد کرنے والے اور چڑھاوا چڑھانے والے لوگ
(از: فتاویٰ رضویہ جلد دہم نصف آخر ص 63)
تعزیہ داری کا آغاز
. . . تعزیہ داری کا آغاز کے سلسلے میں یوں سنا گیا ہے کہ سلطان تیمور کے دور حکومت میں اس کا آغاز ہوا۔ تعزیہ داری بدعت حرام اور ناجائز ہے
. . (از: فتاویٰ رضویہ)
تعزیہ داری میں تماشا دیکھنا کیسا؟
. . . . اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ چونکہ تعزیہ بنانا ناجائز ہے، لہذا ناجائز بات کا تماشا دیکھنا بھی ناجائز ہے (ملفوظات شریف، ص 286)
تعزیہ پر منت ماننا کیسا؟
. . . . اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ تعزیہ پر منت ماننا باطل اور ناجائز ہے (فتاویٰ رضویہ جدید، جلد 24، ص 501، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
تعزیہ پر چڑھاوا چڑھانا اور اس کا کھانا کیسا؟
. . . . . . . اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ تعزیہ پر چڑھاوا چڑھانا ناجائز ہے اور پھر اس چڑھاوے کو کھانا بھی ناجائز ہے۔
. (فتاویٰ رضویہ، جلد 21، ص 246، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
تعزیئے کا چڑھاوا کھانا کیسا؟
. . . . . . تعزیہ کا چڑھاوا نہیں کھانا چاہئے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم تعزیئے کا چڑھاوا اس نیت سے نہیں کھاتے کہ وہ تعزیئے کاچڑھا ہوا ہے بلکہ اس نیت سے کھاتے ہیں کہ وہ امام عالی مقام امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی نیاز ہے تو یہ قول بھی غلط اور بے ہودہ ہے کیونکہ تعزیئے پر چڑھاوا چڑھانے سے حضرت امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی نیاز نہیں ہوجاتی۔
کیا تعزیہ داری کفر ہے؟
. . . . . تعزیہ جس طرح رائج ہے نہ صرف بدعت بلکہ بدعت کا مجموعہ ہے۔ تعزیہ نہ روضہ امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا نقشہ ہے اور اگر نقشہ ہو تو بھی ڈھول‘ تاشے اور باجوں کے ساتھ گشت کرتے ہوئے نکلنا کیا یہ روضہ امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی شان ہے (بلکہ توہین ہے) کیا امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی توہین (ان کے یوم شہادت کی توہین) قابل تعظیم ہوسکتی ہے؟ کعبہ معظمہ میں زمانہ جاہلیت میں مشرکین نے حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہم السلام کی تصویریں بنائیں اور ہاتھ میں پانسے دیئے تھے جن پر اﷲ تعالیٰ نے لعنت فرمائی اور ان تصویروں کو محو فرمادیا۔
. . . . . . . . تعزیہ بنانا ضرور ناجائز اور بدعت ہے مگر کفر نہیں ہے تعزیہ دار گناہ گار اور فعل حرام کے مرتکب ضرور ہیں مگر ان کو کافر کہنا وہابیہ کا طریقہ ہے۔ تعزیہ دار کو کافر کہنے والا خود کافر ہوجائے گا (از : فتاویٰ رضویہ جلد دہم)
تعزیہ داری میں امداد
. . . تعزیہ داری میں کسی قسم کی امداد جائز نہیں (امداد کرنے والا بھی گناہ گار ہوگا)کیونکہ یہ رافضیوں کا طریقہ ہے ۔ تعزیہ کو جائز سمجھ کر بنانا یہ فاسقوں کا طریقہ ہے۔
(از: فتاویٰ رضویہ جلد دہم ص 472/471)