بھارتی حکومت نے 14:جون 2022کو فوج میں نوجوانوں کی بھرتی کے واسطے ”اگنی پتھ اسکیم“ کو منظوری دی ہے۔اس پر ملک بھر میں احتجاج ومظاہرے ہورہے ہیں۔ ہر جگہ توڑ پھوڑ ہورہی ہے۔ جا بجا سڑکوں کو جام کیا جار ہا ہے۔ مظاہر ین ریلوے ٹریک پر بیٹھ کر ٹرینوں کی آمدورفت کاراستہ روک رہے ہیں۔ آتش زنی اور پتھربازی ہورہی ہے،لیکن کہیں گولیاں چلا کر مظاہرین کو ہلاک نہیں کیا گیا۔کسی کا گھر بلڈوزر سے مسمار نہیں کیا گیا۔ جب کہ گزشتہ جمعہ،10:جون 2022کو مسلمانوں نے تحفظ ناموس رسالت علیٰ صاحبہا التحیۃ والثنا کے واسطے جلوس نکالا اور مظاہرہ کیا تو گولیاں بھی چلیں،ہلاکتیں بھی ہوئیں، گھروں کو بلڈوزرسے منہدم بھی کیا گیا،مظاہرین پر مقدمات بھی ہوئے، تو احتجاج سے کیا فائدہ پولیس اسٹیشنوں میں انہیں بے رحمی کے ساتھ زدو کوب بھی کیا گیا،مظاہرین کو دنگائی بھی کہا گیا، تحقیقات کے نام پر نوجوانوں کو پولیس حراست میں بھی لیا جارہا ہے۔ ابھی اس پر کاروائی جاری ہے۔ مسلمانوں کے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے۔محض نقصانات سے ہمیں دوچار ہونا پڑا۔ ایسی صورت میں بھارت میں مسلمانوں کو سڑک پر اترنے کی شرعی اجازت نہیں ہو سکتی۔ ہمیں نتیجہ خیز راہوں کی تلاش کرنی ہوگی۔فتاویٰ رضویہ سے ایک سوال وجواب مندرجہ ذیل ہے۔
احتجاج پر اعلی حضرت احمد رضا سے سوال – علما کا نظریہ
مسئلہ:از چکل ضلع بلڈانہ برار،مسؤلہ: محمد شیر نوار خاں صاحب۰ ۲:رمضان ۹۳۳۱ھ
کیافرماتے ہیں علمائے دین وہادیان مبین ومفتیانِ شرع متین اس باب میں کہ ان دنوں جب کہ دول یورپ نصاریٰ نے سلطنت حضرت سلطان روم خلد اللہ ملکہ و سلطنتہ کے بیش تر حصہ مملکت و دار الخلافہ پر تسلط اور جزیرۃ العرب واماکن مقدسہ پر بھی براہِ راست وبالواسطہ تسلط واقتدار جمالیا ہے،کیا ان حالات میں مسلمانانِ ہند کے لیے ضروری ہے یا نہیں کہ ایسا کوئی طرزِ عمل متفق طور پر اختیار کریں جو غاصبان سلطنت اسلام واماکن مقدسہ کو عاجز کرنے والااور نقصان پہنچانے والااور جس کا اثر سلطنت اسلام واماکنِ مقدسہ کی حفاظت کے لیے مدافعانہ پہلولئے ہوئے ہو:بینواتوجروا
اعلی حضرت کا احتجاج پر اہم جواب
الجواب: اس سوال کا جواب بھی بارہا چھپ چکا۔بلاشبہہ سلطنت اسلام کی حمایت اور اماکن مقدسہ کا تحفظ مسلمانوں پر فرض ہے، مگر ہر فرض بقدرِ قدرت ہے اور ہر حکم حسبِ استطاعت۔ہندوؤں کی غلامی حرام ہے،اور ان سے اتحاد و وداد مخالفتِ قرآن ہے۔ جو شخص جوطریقہ برتنا چاہے،اسے تین باتیں سوچ لینا ضرور ہے: اول: وہ طریقہ شرعاً جائز ہو۔نہ محرمات و کفریات جیسے آجکل لوگوں نے اختیار کیے ہیں۔ دوم: وہ طریقہ ممکن بھی ہو۔ اپنے آپ کو اس کے کرنے پر قدرت ہو کہ غیر مقدوریا ت کا اٹھانا شرعاً بھی ممانعت ہے،عقلاً بھی حماقت۔ سوم: وہ طریقہ مفید بھی ہو۔ دقت اٹھائے،پریشانی اٹھائے، بلا کے لیے سینہ سپر ہو، اورکرے وہ بات جو محض غیر مفید وبے اثر ہو۔ یہ بھی شرعاً عقلاً کسی طرح مقبول نہیں:،
واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاویٰ رضویہ:جلد14:ص139-138 -جامعہ نظامیہ لاہور)
جب اسلام ومسلمین کو بدنام کیا جائے توڈیفنس کے بہت سے طریقے ہیں۔ صرف ایک رویتی احتجاج ہی نہیں ہے ایک مؤثر طریق کار یہ ہے کہ الزامی جواب دیا جائے۔ الزامی جواب سے ناقدین ومعترضین کے ہوش ٹھکانے لگ جاتے ہیں۔ہاں، اسلوب بیان ایسا ہو کہ ماحول متأثر نہ ہوسکے اس سے فائدہ یہ ہوگا کہ اپنا احتجاج بھی ہوجائےگا اور حصول مقصد بھی ہوگا۔ طارق انور مصباحی