حضرت عکاشہ رضی اللہ عنہ کی زندگی کا خوب صورت واقعہ جو کہ آنکھیں اشکبار کرنے والا ہے جس کو پڑھ کر آنکھیں اشکبار ہوجائیں گے ایک بار کم از کم ضرور پڑھیں اور حضرت عکاشہ کی محبت دل میں بس جائےگی
حضرت عکاشہ کا خوب صورت واقعہ
حضرت عکاشہ کا واقعہ جو سب کو پڑھنا اور اس سے سبق لینا چاہیے نبی کریم صلى الله عليه وسلم کا جب اس ظاہری دنیا سے پردہ فرمانے کا وقت آیا اس وقت آپ نبى كريم صلى الله عليه وسلم کو شدید بخار تھا۔ آپ صلى الله عليه وسلم نے حضرت بلال رضی الله تعالى عنه کو حکم دیا کہ مدینه میں اعلان کردو کہ جس کسی کا حق مجھ پر ہو وہ مسجدِ نبوی میں آکر اپنا حق لے لے۔ جب مدینے کے لوگوں نے یہ اعلان سُنا تو آنکھوں میں آنسو آگئے اور مدینه میں کہرام مچ گیا سارے لوگ مسجدِ نبوی میں جمع ہوگئے صحابه کرام رضوان الله کی آنکھوں میں آنسوں تھے دل بے چین وبے قرار تھا_ پھر نبى کریم صلى الله عليه وسلم تشریف لائے آپ صلى الله عليه وسلم کو اس قدر تیز بخار تھا کہ آپ صلى الله عليه وسلم کا چہره مبارک سرخ ہوا جارہا تھا۔
نبى کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا اے میرے ساتھیو! تمھارا اگر کوئی حق مجھ پر باقی ہو تو وہ مجھ سے آج ہی لے لو میں نہیں چاہتا کہ میں اپنے رب سے قیامت میں اس حال میں ملو کہ کسی شخص کا حق مجھ پر باقی ہو یہ سن کر صحابه کرام رضوان الله کا دل تڑپ اُٹھا مسجدِ نبوی میں آنسوؤں کا ایک سیلاب بِہہ پڑا صحابہ رو رہے تھے لیکن زبان خاموش تھی کہ اب ہمارے آقا ہمارا ساتھ چھوڑ کر جارہے ہیں۔ اپنے اصحاب کی یہ حالت دیکھ کر فرمایا کہ “اے لوگوں ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے” میں جس مقصد کے تحت اس دنیا میں آیا تھا وہ پورا ہوگیا ہم لوگ کل قیامت میں ملیں گے۔
حضرت عکاشہ کا واقعہ کا واقعہ جو کہ نبی کی محبت کی انتہا
اب سنیں حضرت عکاشہ کا واقعہ ایک صحابی کھڑے ہوئے روایتوں میں ان کا نام عُکاشہ آتا ہے عرض کیا یا رسول الله میرا حق آپ پر باقی ہے آپ جب جنگِ اُحد کے لئے تشریف لے جارہے تھے تو آپ کا کوڑا میری
پیٹھ پر لگ گیا تھا میں اسکا بدلہ چاہتا ہوں۔ یہ سن کر حضرت عمر رضی الله تعالى عنه کھڑے ہوگئے اور کہا کیا تم نبى کریم صلى الله عليه وسلم سے بدلہ لوگے؟ کیا تم دیکھتے نہیں کہ آپ صلى الله عليه وسلم بیمار ہیں۔ اگر بدلہ لینا ہی چاہتے ہو تو مجھے کُوڑا مار لو لیکن نبى کریمؐ سے بدلہ نہ لو۔ یہ سن کر آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا “اے عمر اسے بدلہ لینے دو اسکا حق ہے، اگر میں نے اسکا حق ادا نہ کیا تو الله کی بارگاہ میں کیا منہ دکھاؤنگا اسلئے مجھے اسکا حق ادا کرنے دو۔ آپ صلى الله عليه وسلم نے کُوڑا منگوایا اور حضرت عُکاشہ کو دیا اور کہا کہ تم مجھے کُوڑا مار کر اپنا بدله لے لو۔ حضراتِ صحابہ كرامؓ یہ منظر دیکھ کر بے تحاشہ رو رہے تھے۔ حضرت عکاشہ نے کہا کہ اے الله کے رسول صلى الله عليه وسلم میری ننگی پیٹھ پر آپکا کُوڑا لگا تھا، یہ سن کر نبى کریم صلى الله عليه وسلم نے اپنا کُرتہ مبارک اُتار دیا اور کہا لو تم میری پیٹھ پر کُوڑا مار لو حضرت عکاشہ نے جب حضور صلى الله عليه وسلم کی پیٹھ مبارک کو دیکھا تو کوڑا چھوڑ جلدی سے آپ صلى الله عليه وسلم کی پیٹھ مبارک کو چُوم لیا اور کہا یارسول الله “فَداکَ ابِی واُمی” میری کیا مجال کہ میں آپ کو کُوڑا ماروں میں تو یہ چاہتا تھا کہ آپکی مبارک پیٹھ پر لگی مہر نبوّت کو چوم کر جنّت کا حقدار بن جاؤں۔ یہ سن کر آپ صلى الله عليه وسلم مسکرائے اور فرمایا تم نے جنّت واجب کرلی۔ سبحان الله اے رب كريم ہميں بھی نبى کریم صلى الله عليه وسلم سے حضرت عکاشہ کے صدقے میں سچی محبت کا جزبہ عطا فرما یہ ہے حضور سے محبت کی مثال اسی طرح مسلماںوں کو بھی حضور سے محبت کرنی چاہیے
حضرت عکاشہ کی پیدائش کب ہوئی
حضرت عکاشہ کی پیدائش کے متعلق علما نے لکھا ہے 589 عیسوی میں ہوئی ہے یہ ہمارے اقا علیہ السلام کے اکابر صحابہ میں سے تھے جن کو حضور بہت محبت کیا کرتے تھے اور اسی لیے انھوں نے حضور سے ایک الگ طریقے سے محبت کیا اور لوگوں کو بتا دیا
حضرت عکاشہ کی تلوار کیا تھی
ہمارے نبی نھے حضرت عکاشہ کو ایک ٹہنی دیا تھا جوکہ میدان جنگ میں تلوار کا کام کرتی تھی اس سے صحابہ کا حجور پر اعتماد کا درجہ معلوم ہوتا ہے
عکاشہ کی زندگی کا خوب صورت واقعہ
ان کی زندگی کا سب سے خوب صورت واقعہ وہی ہے جس میں انھوں نے حجور سے بدلہ لینے کے بارے سوچا تھا مزید کے لیے پورا پڑھیں
عکاشہ نے نبی سے بدلہ کیسے لیا
ان کی زندگی کا سب سے بہترین لمحہ جب انھوں نے آقا علیہ الصلاۃ والسلام سے بدلہ لینے کے بارے سوچا اور یہ مکمل واقعہ ضرور پڑھیں
عکاشہ کا مطلب
ویسے تو عکاشہ کا مطلب تو مکڑی ہوتا ہے لیکن اس سے کئی معنے آتے ہیں