خواجہ ظریف چشتی کا مکمل تعارف - Today Urdu news

خواجہ ظریف چشتی کا مکمل تعارف

خواجہ ظریف چشتی روحانی پیشوا چشتی حکم تصوف اور حضرت امام حسین اور حضرت قطب الدین مودود چشتی کی اولاد میں سے ایک ہیں تجارت کے لحاظ سے ایک کاروباری شخص اور تاجر، چشتی آرڈر، ہرات، افغانستان کی جگہ اور اصل اور 22 اکتوبر 1993 کو پیدا ہوا

انہوں نے اسلام اور چشتی حکم تصوف کی خاطر ایک تاجر اور تاجر کے طور پر اپنے کام کو ترک کر دیا ہے اور اپنی زندگی روحانیت کی توسیع اور دنیا بھر اور خاص طور پر ہندوستان میں اپنے ہولی آباؤ اجداد کے زندگی کے راستے کے طریقوں پر مرکوز اور وقف کر دی ہے۔ دھیان رہے ان کی کچھ حرکات وسکنات شریعت کے بالکل خلاف تھے جس کی وجہ سے علما نے ان پر سخت حکم لگایا ہے اور اتفاق سے کچھ شریرورں نے ظریف چشتی صاحب کو 5 جولائی کو گولی مار کر قتل کردیا جس کی ہم لوگ سخت مذت کرتے ہیں

کچھ دیر ہرات سے نکلنے کے بعد وہ کابل، افغانستان میں رہے اور پھر وہ پاکستان چلے گئے اور مزید پانچ ماہ وہاں رہے اور پھر ایران اور اب ہندوستان میں رہے۔

ان کی کلیفتی سلطنت حضرت محمد (ص) کے ذریعے حضرت امام علی علیہ السلام اور خاندانی خون باندھنے اور حضرت حضرت قطب الدین مودود چشتی کے جانشینی کے ذریعے پہنچتی ہے۔ امام علی (ع)، امام محمد (ع)، امام علی بن موسی الریزہ (ع)، امام موسی کاظم (ع)، امام جعفر صادق (ع) امام محمد باقر (ع) امام زین العابدین (ع) امام حسین (ع) حضرت فاطمہ (علیہ السلام)، حضرت علی (علیہ السلام) .

ان کے ہندوستان، پاکستان، افغانستان اور ایران میں بہت سے کلیفت ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے بہت سے پیروکار اور لوگ پورے ہندوستان اور پاکستان میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

حضرت خواجہ میر الدین چشتی، غریب نواز، برصغیر پاک و ہند میں اسلام اور تاریغہ کے توسیع پسند حضرت خواجی النسل اور جانشین تھے۔ یہی وجہ ہے کہ خواجہ ظریف چشتی صاحب کو لوگ عزت کی نگاہ سے دیکھتے تھے

ظریف چشتی کا بے دردی سے قتل


یہ ظریف مودود چشتی نام کا ایک افغانی نوجوان جعلی پیر کچھ دن پہلے سامنے آیا۔ اس نے اپنے صوفی رقص و سرود کی مجلسیں سجائیں اور پھر دھیرے دھیرے اپنا حلقہ بڑھانے لگا۔ کشف و کرامات کے دعوے, رنگ برنگے لباس, انگوٹھی اور مالا, آل حسین ہونے کا زعم- ان سب سے بات آگے بڑھ کر وہ خود کو خدا کا “اَوتار” تک بتانے لگا۔اور اس کا یوٹیوب چینل بھی ہے جس میں ہر طرح کی ویڈیوز دیکھنے کو ملےگی
حیرت ناک بات یہ ہے کہ اس کے ہزاروں مرید ہو گئے اور سوشل میڈیا پر لاکھوں فالوورز۔ اس کی ہر ویڈیو کو لاکھوں لوگ دیکھتے تھے۔ اس پر نذرانے لٹائے جانے لگے۔ جب سے سوشل میڈیا پر ظریف چشتی یا اس جیسے بہت سے لوگوں کی مقبولیت دیکھی تب سے یہ بات پکے طور پر سمجھ میں آ گئ کہ سوشل میڈیا کی مقبولیت کو “علم کا معیار” بنانا سب سے بڑی بھول ہے۔ وہاں جاہل عوام کی بھیڑ جمع ہے جو ظاہری چکا چوند پر , thumbnail اور ٹائٹل پر جان چھڑکتی ہے اور ظریف جیسے لوگوں کو بھی مقتدیٰ اور رہبر بنا لیتی ہے۔ علم وہی ہے جس کی گواہی اہل علم دیں۔ جس پر اہل علم اعتماد کریں, جہاں اہل علم و دانش کی صحبتیں ہوں اور مطالعے کا مزاج ہو ۔۔۔۔ ورنہ اگر سوشل میڈیا پر بھروسہ کیا جائے تو ایسے ایسے لوگ بھی دین کے مقتدیٰ بنے نظر آئیں گے جن کا ناظرہ قرآن مجید بھی درست نہیں ہوگا
آج ہمارے بہت سے نوجوان علماء اور طلبہ سوشل میڈیا کو معیار بنا کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ بلاشبہ سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کیجیے, اس کے ذریعے دین کا صحیح پیغام پہنچائیے۔ مگر اس کو اپنے لیے “معیار” مت بنائیے۔ آپ کا علمی وزن اور دینی وقار اہل علم کی مجلسوں میں , آپ کی تحریروں اور تقریروں میں خود سامنے آ جائے گا اور اگر آپ واقعی اہل ہیں تو اہل علم کا اعتماد اور اعتبار بھی آپ کا حصہ ہوگا۔ بس اللہ کی رضا کے لیے اپنے علم کی پختگی اور اپنے کام میں یکسوئی کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھیے۔