قربانی کے جانور کے متعلق ضروری مسائل ملاحظہ فرمائیں
دوسرے کے قربانی کے جانور کو ذبح کردیا
دو شخصوں نے غلطی سے یہ کیا کہ ہر ایک نے دوسرے کی قربانی کی بکری ذبح کر دی یعنی ہر ایک نے دوسرے کی بکری کو اپنی سمجھ کر قربانی کر دیا تو بکری جس کی تھیدوسرے کے قربانی کے جانور کو ذبح کردیا اوسی کی قربانی ہوئی اور چونکہ دونوں نے ایسا کیا لہٰذا دونوں کی قربانیاں ہوگئیں اور اس صورت میں کسی پر تاوان نہیں بلکہ ہر ایک اپنی اپنی بکری ذبح شدہ لے لے اور فرض کرو کہ ہر ایک کو اپنی غلطی اوس وقت معلوم ہوئی جب اوس بکری کو صرف کرچکا تو چونکہ ہر ایک نے دوسرے کی بکری کھا ڈالی لہٰذا ہر ایک دوسرے سے معاف کرالے اور اگر معافی پر راضی نہ ہوں تو چونکہ ہر ایک نے دوسرے کی قربانی کا گوشت بلااجازت کھا ڈالا گوشت کی قیمت کا تاوان لے لے اس تاوان کو صدقہ کرے کہ قربانی کے گوشت کے معاوضہ کا یہی حکم ہے۔ یہ تمام باتیں اوس وقت ہیں کہ ہر ایک دوسرے کے اس فعل پر کہ اوس نے اس کی بکری ذبح کر ڈالی راضی ہو تو جس کی بکری تھی اوسی کی قربانی ہوئی اور اگرراضی نہ ہو تو بکری کی قیمت کا تاوان لے گا اور اس صورت میں جس نے ذبح کی اوس کی قربانی ہوئی یعنی بکری کا جب تاوان لیا تو بکری ذابح کی ہوگئی اور اسی کی جانب سے قربانی ہوئی اور گوشت کا بھی یہی مالک ہوا
دوسرے کی قربانی کے جانور بغیر اس کی اجازت کے قصداً ذبح کریا
دوسرے کی قربانی کی بکری بغیر اوس کی اجازت کے قصداً ذبح کر دی اس کی دو صورتیں ہیں مالک کی طرف سے اس نے قربانی کی یا اپنی طرف سے ،اگر مالک کی نیت سے قربانی کی تو اوس کی قربانی ہوگئی کہ وہ جانور قربانی کے لیے تھا اور قربان کر دیا گیا اس صورت میں مالک اوس سے تاوان نہیں لے سکتا اور اگر اوس نے اپنی طرف سے قربانی کی اور ذبح شدہ بکری کے لینے پر مالک راضی ہے تو قربانی مالک کی جانب سے ہوئی اور ذابح کی نیت کا اعتبار نہیں اور مالک اگر اس پر راضی نہیں بلکہ بکری کا تاوان لیتا ہے تو مالک کی قربانی نہیں ہوئی بلکہ ذابح کی ہوئی کہ تاوان دینے سے بکری کا مالک ہوگیا اور اوس کی اپنی قربانی ہوگئی۔ (3)(درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ ۴۰: اگر بکری قربانی کے لیے معین نہ ہو تو بغیر اجازتِ مالک اگر دوسرا شخص قربانی کر دے گا توقربانی نہ ہوگی مثلاً ایک شخص نے پانچ بکریاں خریدی تھیں اور اوس کا یہ خیال تھا کہ ان میں سے ایک بکری کو قربانی کروں گا اور اون میں سے کسی ایک کو معیَّن نہیں کیا تھا تو دوسرا شخص مالک کی جانب سے قربانی نہیں کرسکتا اگر کریگا توتاوان لازم ہوگا ذبح کے بعد مالک اوس کی قربانی کی نیت کرے بیکار ہے یعنی اس صورت میں قربانی نہیں ہوئی۔
غصب کی ہوئی بکری کی قربانی
دوسرے کی بکری غصب کر لی اور اوس کی قربانی کر لی اگر مالک نے زندہ بکری کا اوس شخص سے تاوان لے لیا تو قربانی ہوگئی مگر یہ شخص گنہگار ہے اس پر توبہ و استغفار لازم ہے اور اگر مالک نے تاوان نہیں لیا بلکہ ذبح کی ہوئی بکری لی اور ذبح کرنے سے جو کچھ کمی ہوئی اوس کا تاوان لیا تو قربانی نہیں ہوئی۔ (2)(ردالمحتار)
مسئلہ ۴۲: اپنی بکری دوسرے کی طرف سے ذبح کر دی اوس کے حکم سے ایسا کیا یا بغیر حکم بہرصورت اوس کی قربانی نہیں کیونکہ اوس کی طرف سے قربانی اوس وقت ہوسکتی ہے جب اوس کی مِلک ہو۔
امانت کے جانور کی قربانی
ایک شخص کے پاس کسی کی بکری امانت کے طور پر تھی امین نے قربانی کر دی یہ قربانی صحیح نہیں نہ مالک کی طرف سے نہ امین کی طرف سے اگرچہ مالک نے امین سے اپنی بکری کا تاوان لیا ہو اسی طرح اگر کسی کا جانور اس کے پاس عاریت یا اجارہ کے طور پر(4)ہے اور اس نے قربانی کر دیا یہ قربانی جائز نہیں۔ مرہون کو(5)راہن نے(6)قربانی کیا تو ہو جائے گی کہ جانور اوس کی مِلک ہے اور مرتہن نے کیا تو اس میں اختلاف ہے
مویشی خانہ کے جانور ایک مدت مقررہ کے بعد نیلام ہو جاتے ہیں اور بعض لوگ اوسے لے لیتے ہیں اس کی قربانی جائز نہیں کیونکہ یہ جانور اس کی مِلک نہیں۔
مسئلہ ۴۵: دو شخصوں کے مابین ایک جانور مشترک ہے(8)اوس کی قربانی نہیں ہوسکتی کہ مشترک مال میں دونوں کا حصہ ہے ایک کا حصہ دوسرے کے پاس امانت ہے اور اگر دو جانوروں میں دو شخص برابر کے شریک ہیں ہر ایک نے ایک ایک کی قربانی کر دی دونوں کی قربانیاں ہو جائیں گی۔
بغیر نیت کے جانرو قربانی کرنا
ایک شخص کے نو بال بچے ہیں اور ایک خود، اوس نے دس بکریوں کی قربانی کی اور یہ نیت نہیں کہ کس کی طرف سے کس بکری کی قربانی ہے مگر یہ نیت ضرورہے کہ دسوں بکریاں ہم دسوں کی طرف سے ہیں یہ قربانی جائز ہے سب کی قربانیاں ہو جائیں گی
اپنی طرف سے اور اپنے بچوں کی طرف سے قربانی
اپنی طرف سے اور اپنے بچوں کی طرف سے گائے کی قربانی کی اگر وہ نابالغ ہیں تو سب کی قربانیاں جائز ہیں اور بالغ ہیں اور سب لڑکوں نے کہہ دیا ہے تو سب کی طرف سے صحیح ہے اور اگر اونھوں نے کہا نہیں یا بعض نے نہیں کہا ہے تو کسی کی قربانی نہیں ہوئی
ایک شخص نے دوسرے کو بکری ہبہ کر دی موہوب لہ (4)نے اوس کی قربانی کر دی اس کے بعد واہب(5)اپنا ہبہ واپس لینا چاہتا ہے وہ واپس لے سکتا ہے اور موہوب لہ کی قربانی صحیح ہے اور اس کے ذمہ کچھ صدقہ کرنا بھی واجب نہیں