دھوکا پر شاعری - بھولنے کے لئے اب مجھے مرنا ہو گا - Today Urdu news

دھوکا پر شاعری – بھولنے کے لئے اب مجھے مرنا ہو گا

دھوکہ ہر انسان اپنی زندگی مییں کھاتا ہے اسی لیے مناسب ہے کہ دھوکا پر شاعری پیش کیا جائے تاکہ درد دل کو دور کیا جائے اور دل کو آرام پہچایا جائے اور دنیا میں کچھ اور کیا جائے کیوں کہ انسان دھوکا کھانے کے بعد یا تو سدھر جاتا ہے یا بگڑ جاتا ہے

زبردست اٹیٹیوڈ

اس سے بچھڑے تو مر جائیں گے

کمال کا وہم تھا, بخار تک نہ ہوا

بھولنے کے لئے اب مجھے مرنا ہو گا

اتنی شدت سے وہ میری رگوں میں اتر گیا
کہ اسے بھولنے کے لئے اب مجھے مرنا ہو گا

میں سونے سے ڈرتا ہوں

مگر میں اب کسی بھی نئے خواب کی پرورش نہیں کرنا چاہتا ہوں !!
میرے پہلے خوابوں نے مجھے اتنا تھکا دیا ہے کہ
میں سونے سے ڈرتا ہوں ۔۔!!
مجھ پر اب نیند کی دوائیاں اثر نہیں کرتی ہیں
 میں اس دنیا میں کسی پرانی صدی کے بھٹکے ھوۓ مسافر جیسا ہو گیا دھوکا پر شاعری

لوگ اک خطا میں

یوں وفاؤ ں کے سلسلے مسلسل نہ رکھ کسی سے
 لوگ اک خطا کے بدلے ساری وفائیں بھول جاتے ہیں

ہیرے کے دام کا آنسو

کون خریدے گا ہیروں کے دام تیرے آنسو
 وہ جو درد کا تاجر تھا شہر چھوڑ گیا

مجھے درد دیتا ہے

کیوں ہر اک شخص مجھے درد دے جاتا ہے
 کیا میرے دل پہ لکھا ہے یہاں درد لیئے جاتے ہیں

بڑی تکلیف کی بات

گلے ملتے ہیں جب کبھی دو بچھڑے ہوئے ساتھی
 ہم بے سہاروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے

تغافل کا گلا دھوکا پر شاعری

کرنے گئے تھے اُس سے تغافل کا ہم گلا

کی ایک ہی نگاہ کہ بس خاک ہو گئے

نہ کیا کریں

نہ کیا کر اپنے درد دل کو شاعری میں بیان،،

لوگ اور ٹوٹ جاتے ہیں ہر لفظ کو اپنی داستان سمجھ کر۔۔! دھوکا پر شاعری

پم بھی خوش ہیں

ایک تصویر میں لگتا ہے کہ ہم بھی خوش تھے
ایک آواز سے لگتا ہے کہ سب اچھا ہے

میری دنیا میں کوئی چیز ٹھکانے پہ نہیں
بس، تجھے دیکھ کہ لگتا ہے کہ سب اچھا ہے یہ ہے دھوکا پر شاعری

امید ہے دھوکا پر شاعری آپ کو زبردست پسند آیا ہوگا