دھوکہ پر اشعار - وہ بک چکے تھے جب خریدنے کے قابل ہوئے ہم - Today Urdu news

دھوکہ پر اشعار – وہ بک چکے تھے جب خریدنے کے قابل ہوئے ہم

دھوکہ اور وفا ایک ایسی چیز ہے جس کو زندگی بھر سہنا پڑتا ہے اسی لیے دھوکہ پر اشعارپیش کیا جارہا ہے تاکہ دھوکہ کھاکر اس سےسبق لیا جائے اور زندگی میں کچھ اس سے کے اثر سے کیا جائے اور زندگی کامیاب کیا جائے کیوں کہ بغیر کامیابی کے زندگی کا کچھ مطلب نہیں ہوتا

میں مر جاؤں تو

میی مر جاوں تو میرا دل نکال کر اسے دے آنا
میی نہیی چاہتا کہ میرے مرنے کے بعد وہ کھیلنا چھوڑ دے

تیرا بھی بیٹا ہو

تاکہ تُو سمجھے کہ مردوں کے بھی دکھ ہوتے ہیں

میں نے چاہا بھی یہی تھا کہ تیرا بیٹا ہو

دھوکہ پر اشعار – کیوں نہ آج

کیوں نہ آج کہیں تنہا بیٹھ کر

اپنے زندہ ہونے پر رویا جاۓ

سنو ایک قصا سناتا ہوں

سُنو_! ____قِصّہ سُناتا ہوں
تُمہیں اِک __,سچ بتاتا ہوں

محبت کب____ ہوئی مجھ کو
تُمہیں __,آغازِ چاہت میں

میری غلطی___ بتاتا ہوں
میں ٹُوٹا_ دِل لیے اِک دن

مُحبّت بھول__ کے اک دن
یہ سمجھا_, میں مکمل ہوں

اچانک____ اِک پری چہرہ
نظر کے __سامنے گُزرا

میری آنکھوں__ کے رستے وہ
میرے اندر_,, کہیں اُترا

میں کیسے__ جان لیتا کہ
وہ میری _,جان لے لے گی

مجھے اس___ راہ پر چلنے پہ
پھر مجبور___ کر دے گی

وہ رستے کب___ کے بند کر کے
میں تو بھول___,, بیٹھا تھا

مُحبّت کے_ سبھی موسم
کہیں پر___ چھوڑ آیا تھا

وہ چہرہ اک___ دن جاتے ہوئے
کچھ اس ____,,طرح پلٹا

مجھے وہ____ پَل نہ بھولے گا
جہاں پر __جان نکلی تھی

مُحبّت____ لوٹ کے آئی
وہ رستے کُھل____ گئے جیسے

پھر اس نے ایک __دن مجھ کو
 بتلایا__زندگی کیا ہے

میری تکمیل_, کی اس نے
مُحبّت____’_ سکھا کے وہ

سمجھانے_ لگی مجھ کو
یہ غلطی____ مت کبھی کرنا

مُحبّت درد_, ہے دل کا
وہ پگلی یہ___ نہیں سمجھی

مُحبّت کے __سبھی چہرے
خوشی کے غم کے _سب لمحے

اسی کے نام _پہ کر کے
یہ غلطی کر _چکا ہوں میں

مُحبّت کر__ چکا ہوں میں
مُحبّت کر __چکا ہوں میں

وہ نہ آئےگا -دھوکہ پر اشعار

وہ نہ آئے گا ہمیں معلوم تھا اس شام بھی

انتظار اس کا مگر کچھ سوچ کر کرتے رہے

اہل دل آج بھی ہیں

لفظ تاثیرسے بنتے ہیں تلفظ سے نہیں!!!

اہل دل آج بھی ہیں اہل زباں سے آگے

پھر آج چھوڑ گیا

اور پھر چھوڑ گیا وہ،جو کہا کرتا تھا
‏کون بدبخت تجھے چھوڑ کے جا سکتا ہے

وہ بک چکے تھے

وہ بک چکے تھے جب خریدنے کے

 قابل ہوۓ ھم۔۔۔۔
زمانہ گزر گیا ہمیں امیر ہونے میں۔۔

سمجھ لینا دھوکہ پر اشعار

‏جیسا بہتر لگے ویسے ہی سمجھ لینا

یہ میری بے بسی کے آخری الفاظ تھے

زخم شماری

گھاؤ گنتے نہ کبھی” زخم شماری” کرتے
 عشق میں ہم بھی اگر “وقت گزاری” کرتے

تجھ میں محبت

 تجھ میں تو خیر محبت کے تھے پہلو ہی بہت
دشمن جاں بھی اگر ہوتا تو” یاری” کرتے۔

ہوگئے دھول تیرے راستے میں بیٹھے بیٹھے
 بن گئے عکس تیری” آئینہ داری “کرتے۔

یہ تھے دھوکہ پر اشعار جو کہ بہت سخت تھے اسی لیے اسی کو پڑھتے رہیں اور دل بہلاتے رہیں شکریہ