قربانی کے جانور کا ذبح کرنے سے پہلے کسی بھی طریقے کا فائدہ حاصل کرنا شریعت کی نظر میں حلال نہیں ہے اس چند اہم صورتیں ملاحظہ فرمائیں
ذبح سے پہلے قربانی کے جانور کے بال اپنے کسی کام کے لیے کاٹ لینا یا اوس کا دودھ دوہنا مکروہ و ممنوع ہے اور قربانی کے جانور پر سوار ہونا یا اوس پر کوئی چیز لادنا یا اوس کو اُجرت پر دینا غرض اوس سے منافع حاصل کرنا منع ہے اگر اوس نے اون کاٹ لی یا دودھ دوہ لیا تو اوسے صدقہ کر دے اور اُجرت پر جانور کو دیا ہے تو اُجرت کو صدقہ کرے اور اگر خود سوار ہوا یا اوس پر کوئی چیز لادی تواس کی وجہ سے جانور میں جو کچھ کمی آئی اوتنی مقدار میں صدقہ کرے
قربانی کے جانور سے فائدہ لینا
جانور دودھ والا ہے تو اوس کے تھن پر ٹھنڈا پانی چھڑکے کہ دودھ خشک ہو جائے اگر اس سے کام نہ چلے توجانور کو دوہ کر دودھ صدقہ کرے۔ (3)(عالمگیری)
مسئلہ ۳۵: جانور ذبح ہوگیا تو اب اوس کے بال کو اپنے کام کے لیے کاٹ سکتا ہے اور اگر اوس کے تھن میں دودھ ہے تو دوہ سکتا ہے کہ جو مقصود تھا وہ پورا ہوگیا اب یہ اس کی مِلک ہے اپنے صرف میں لاسکتا ہے
قربانی کے جانور کے پیٹ میں بچہ نکلا
قربانی کے لیے جانور خریدا تھا قربانی کرنے سے پہلے اوس کے بچہ پیدا ہوا تو بچہ کو بھی ذبح کر ڈالے اور اگر بچہ کوبیچ ڈالا تو اوس کا ثمن صدقہ کر دے اور اگر نہ ذبح کیا نہ بیع کیا اور ایام نحر(5) گزر گئے تو اوس کو زندہ صدقہ کر دے اور اگرکچھ نہ کیا اور بچہ اوس کے یہاں رہا اور قربانی کا زمانہ آگیا یہ چاہتا ہے کہ اس سال کی قربانی میں اسی کو ذبح کرے یہ نہیں کرسکتا اور اگر قربانی اسی کی کر دی تو دوسری قربانی پھر کرے کہ وہ قربانی نہیں ہوئی اور وہ بچہ ذبح کیا ہوا صدقہ کر دے بلکہ ذبح سے جوکچھ اوس کی قیمت میں کمی ہوئی اسے بھی صدقہ کرے
قربانی کے جانور کے پیٹ میں زندہ بچہ نکلا
قربانی کی اور اوس کے پیٹ میں زندہ بچہ ہے تواسے بھی ذبح کر دے اور اسے صرف میں لاسکتا ہے اور مرا ہوا بچہ ہو تو اسے پھینک دے مردار ہے۔