ذبح کے 28 ضروری آداب واحکام پڑھنے سے مکمل طریقہ وآداب معلوم ہوجائے گا
۔ جانور کا ذبح کرنا قربانی کا رکن ہے، اس لیے جانور کو صحیح طریقہ سے ذبح کرنا نہایت ضروری ہے ورنہ قربانی نہ ہوگی۔ 2
۔ قربان گاہ کی طرف جانور کو لے جاتے وقت نہایت نرمی کا معاملہ کرنا چاہیے، بلاضرورت ٹانگ یا دم سے گھسیٹ اور کھینچ کر تکلیف نہ پہنچائی جائے۔ 3
۔ جانور کو تیزدھار چھری سے ذبح کرنا چاہیے، کند چھری سے ذبح کرنے سے اجتناب و پرہیز کرنا چاہیے، اور اگر چھری تیز کرنے کی ضرورت ہو تو پہلے سے تیز کریں، جانور کو لٹانے کے بعد اور اس کے سامنے نہ کریں۔ 4
۔ حتی الامکان ایک جانور کو دوسرے جانور کے سامنے ذبح کرنے سے اجتناب کرنا چاہئے الا یہ کہ کوئی ضرورت و مجبوری ہو، جیساکہ آجکل شہروں میں تنگ جگہ کی وجہ سے بعض اوقات دشواری پیش آتی ہے تو یہ مجبوری میں داخل ہے
۔ 5۔ سنت یہ ہے کہ جانور کو ذبح کرنے کے لئے قبلہ رخ لٹائے اور خود ذبح کرنے والا بھی قبلہ رخ ہو۔ جاری ہے۔۔۔۔۔
حوالہ: ☆ الدرالمختار مع ردالمحتار 6/312 ☆ بدائع الصنائع 5/78 ☆ الفتاوی الھندیہ 5/300 ☆ قربانی کے فضائل و احکام 421

ذبح کے احکام و آداب 6
۔ جانور کو ذبح کرنے کے لئے لٹانے کے بعد یہ دعا پڑھنا مسنون ہے: إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَاْ مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ ۖ وَبِذَٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ
7۔ اگر کوئی اچھے طریقے سے ذبح کرنا جانتا ہو تو اپنے ہاتھ سے جانور کو ذبح کرنا افضل ہے، اور اگر خود تجربہ نہ رکھتا ہو تو دوسرے مسلمان سے کرائے، مگر خود بھی موجود رہے تو بہتر ہے۔ 8
۔ سنت یہ ہے کہ جانور کو دائیں ہاتھ سے ذبح کرے، اور ضرورت ہو تو بائیں ہاتھ سے مدد لینا بھی جائز ہے، البتہ اگر کوئی عذر ہو مثلا کسی کو پہلے سے عادت ہی بائیں ہاتھ سے کام کرنے کی ہو اور دائیں ہاتھ سے صحیح ذبح نہ کرسکتا ہو تو پھر بائیں ہاتھ سے ذبح کرنے میں بھی حرج نہیں ہے۔ 9
۔ جانور کے حلال ہونے کے لئے ضروری ہے کہ ذبح کرنے والا مسلمان یا صحیح اہل کتاب میں سے ہو اور ذبح کی سمجھ بوجھ رکھتا ہو نیز یہ بھی ضروری ہے کہ اللہ تعالی کا نام لے کر ذبح کرے۔ 10
۔ جانور کے ذبح کرنے میں چار رگیں کاٹی جاتی ہیں، ایک سانس کی نالی جسے نرخرہ بھی کہا جاتا ہے، دوسری کھانے پینے کی نالی، تیسری و چوتھی دو شہ رگیں جو سانس اور کھانے پینے کی نالیوں کے دائیں بائیں طرف ہوتی ہیں، اگر ذبح کرتے وقت یہ ساری نہ کٹ سکیں تو کم از کم تین کا کاٹنا ضروری ہے۔ جاری ہے۔۔۔۔۔
حوالہ: ☆سنن ابی داود رقم 2795 ☆المحیط البرھانی 8/468 ☆الفتاوی الھندیہ 5/285 ☆ قربانی کے فضائل و احکام 422
ذبح کے احکام و آداب
11۔ جانور کو حلال کرنے کے دو طریقے ہیں: ایک اختیاری اور دوسرا اضطراری، اختیاری میں ذبح اور نحر داخل ہیں؛ ذبح جبڑے اور سینے کے درمیان سے رگیں کاٹنے کا نام ہے اور نحر حلق کے آخر اور سینے کے قریب رگیں کاٹنے کا نام ہے۔ بکری، گائے، بھینس وغیرہ کو ذبح کرنا اور اونٹ کو نحر کرنا سنت ہے۔ جانور کو حلال کرنے کی دوسری صورت اضطراری ہے جو جانور کے بے قابو ہوجانے کی صورت میں اس کے جسم کے کسی بھی حصہ میں بسم اللہ پڑھ کر دھاردار چیز پھینک کر مارنے اور زخمی کردینے کو کہا جاتا ہے۔ 12
۔ عقدہ یعنی گھنڈی کے اوپر ٹھوڑی کے ساتھ والے حصے سے ذبح کرنا منع ہے لیکن اگر کسی نے ذبح کردیا اور چاروں یا کم از کم تین رگیں کٹ گئیں تو ذبیحہ حلال ہوجاتا ہے۔ 13۔ جانور کو گلے کی طرف سے ذبح کرنے کے بجائے پیچھے گدی یا گردن کی طرف سے ذبح کرنا منع اور گناہ ہے لیکن اگر کسی نے کیا اور مطلوبہ رگیں صحیح کٹ گئیں تو جانور حلال ہوجائے گا۔
14۔ جانور کو قربانی کی نیت سے ذبح کرنا ضروری ہے اور نیت کا اصل محل دل ہے، زبان سے نیت کے الفاظ ادا کرنا ضروری نہیں ہے اور نیت کا ذبح کے متصل ہونا ضروری ہے البتہ اگر جانور خریدتے وقت قربانی کی نیت تھی اور ذبح بغیر نیت کے کردیا تو بعض حضرات کے نزدیک قربانی صحیح ہوگی۔
حوالہ: ☆الدرالمختار مع ردالمحتار 6/303 ☆المحیط البرھانی 8/449 ☆ الفتاوی الھندیہ 5/294 ☆ قربانی کے فضائل و احکام 430
ذبح کے احکام و آداب (حصہ چہارم)
15 بے قابو جانور کو ذبح کرنے کا طریقہ اگر جانور بے قابو ہوکر چھوٹ جائے اور پکڑنے میں نہ آئے اور بھاگ جانے یا ضائع ہونے کا خطرہ ہو مثلا کنویں میں گرجائے تو ایسی صورت میں ذبح اضطراری جائز ہے، یعنی کوئی مسلمان کسی دھاردارآلہ مثلا چھری یا برچھی پر ذبح کی نیت سے بسم اللہ پڑھ کر ماردے، وہ جانور کے جسم میں جس جگہ بھی لگ جائے اور جانور زخمی ہوکر ہلاک ہوجائے تو جانور حلال ہوجائے گا، البتہ اگر مرنے سے پہلے اس جانور پر زخمی حالت میں قابو پالیا گیا تو شرعی طریقے سے ذبح کرنا ضروری ہوجائے گا۔
16۔ ذبح کے وقت اللہ تعالی کا نام لینا ضروری ہے اور خاص “بسم اللہ ، اللہ اکبر” کہنا سنت ہے۔
17۔ ذبح کے وقت صرف ایک مرتبہ “بسم اللہ اللہ اکبر” کہنا کافی ہے، بار بار اور مسلسل پڑھتے رہنا ضروری نہیں، اگرچہ پڑھنے میں کوئی حرج بھی نہیں ہے۔ 18
۔ بعض جگہ دستور ہے کہ قربانی کرنے والا چھری پر پھونک کر ذبح کرنے والے کو چھری دیتا ہے، اس کی کوئی اصل نہیں، لہذا اس طریقہ کو چھوڑنا چاہیے اور شریعت کے مطابق ذبح کرنا چاہیے۔
حوالہ: ☆ بدائع الصنائع 5/43 ☆ الفتاوی الھندیہ 5/285 ☆ الدرالمختار مع ردالمحتار 6/301 ☆قربانی کے فضائل و احکام 431
ذبح کے احکام و آداب (حصہ پنجم) 19
۔ اگر کسی نے جانور کو ذبح کرتے وقت بسم اللہ، اللہ اکبر کے بجائے اللہ اعظم یا اور کوئی ایسا لفظ پڑھ لیا جس میں اللہ تعالی کی بڑائی یا کسی صفت کا ذکر تھا مثلا “اللہ کے نام سے ، اللہ سب سے بڑا ہے وغیرہ ” تو بھی جانور حلال ہوجائے گا، لیکن جب تک عربی کے مسنون کلمات پڑھنے پر قادر ہو تو ایسا کرنا مناسب نہیں۔
20۔ ذبح کی تکبیر کا پڑھنا ذبح کرنے والے کے ذمہ ضروری اور کافی ہے، عوام میں مشہور ہے کہ ذبح کرنے والے کے علاوہ جانور کو پکڑنے والے اور مدد کرنے والے پر بھی ذبح کی تکبیر کہنا ضروری ہے، حالانکہ یہ بات غلط ہے، البتہ اگر ذبح کے عمل میں ایک سے زیادہ افراد اس طرح شریک ہوں ، کہ ان سب نے چھری پر ہاتھ رکھا ہوا ہے تو ہر ایک کے ذمہ تکبیر کہنا ضروری ہے۔ 21
۔ اگر کوئی مسلمان ذبح کرتے وقت اللہ تعالی کا نام لینا بھول جائے تو ذبیحہ حلال ہے اور اگر جان بوجھ کر چھوڑ دے تو ذبیحہ حرام ہے۔ 22۔ جانور ذبح کرنے سے پہلے مرنے کے قریب ہوگیا لیکن زندگی کے آثار موجود ہیں تو ذبح کرنے سے حلال ہوجائے گا۔ اور اگر پہلے سے زندگی کے آثار نظر نہ آئے لیکن ذبح کے وقت نظر آئے مثلا آنکھ بند کی یا پاوں کو سکیڑا وغیرہ تو بھی جانور حلال ہے۔
حوالہ: ☆ الفتاوی الھندیہ 5/285 ☆ بدائع الصنائع 5/47 ☆ فتاوی قاضی خان 3/213 ☆ قربانی کے فضائل و احکام 435
ذبح کے احکام و آداب (حصہ ششم) 23
۔ اگر کسی مسلمان کو غسل کی حاجت ہو اور وہ غسل کیے بغیر اسی حالت میں جانور ذبح کردے تو اس کا ذبح کیا ہوا جانور حلال ہے۔ 24۔ عورت اور سمجھ دار بچہ اور بچی کا ذبیحہ بھی حلال ہے اگر وہ بسم اللہ پڑھ کر صحیح طریقے سے ذبح کردے۔
25۔ مخنث( یعنی ہیجڑے و زنخے) کا ذبح کرنا بھی درست ہے اور اسی طرح گونگے شخص کا ذبح کرنا بھی درست ہے، جبکہ یہ مسلمان ہوں۔
26۔ قربانی کا رکن جانور کو ذبح کرنا ہے جوکہ ذبح کرنے سے ادا ہوجاتا ہے ، اس لیے جانور کو ذبح کرنے کے بعد کوئی اس میں حصہ دار نہیں بن سکتا۔ 27۔ ذبح سے پہلے قربانی کا جانور زندہ بچہ جن دے یا ذبح کے وقت پیٹ سے زندہ بچہ نکلے تو اسے بھی ماں کے ساتھ ذبح کیا جائے گا، اگر کسی نے ذبح نہیں کیا اور قربانی کے دن گزرگئے تو اس کو صدقہ کردے، اگر کسی نے بعد میں خود کھایا یا فروخت کیا تو قیمت کا اندازہ لگاکر صدقہ کرنا ضروری ہے۔
28۔ شرعی طریقہ پر ذبح کرنے کے بعد جانور کو اپنی حالت پر چھوڑ دے اور جب تک ٹھنڈا نہ ہوجائے تو اس کی کھال نہ اتارے اور نہ کوئی اور تکلیف دے مثلا گردن کو الگ نہ کرے، حرام مغز میں چھری نہ گھونپے اور نہ ایک سے زیادہ جگہ سے ذبح کرے۔
حوالہ: ☆الفتاوی الھندیہ 5/300 ☆ النتف فی الفتاوی 1/225 ☆ المحیط البرھانی 8/448 ☆ قربانی کے فضائل و احکام 440