غزہ کی پٹی کے جنوب میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے آغاز اور شمال میں بھی اس کی مسلسل دراندازی کے ساتھ عسکری تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ حماس نے جو سرنگیں برسوں کے دوران تعمیر کی ہیں وہ اسرائیلی فوج کے سامنے سب سے مشکل رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔
سرنگ کا نیٹ ورک جو لندن کے زیر زمین ٹرین نیٹ ورک سے بڑا ہے حماس کے سینیر رہ نماؤں اور جنگجوؤں کو رہائش اور تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اب تک بعض اسرائیلی اندازوں کے مطابق یہ نیٹ ورک حماس کے کمانڈروں کو حملوں سے بچانے میں کامیاب رہا ہے۔
برطانوی اخبار ’فنانشل ٹائمز‘ کے مطابق ان سرنگوں کی مضبوطی کے کئی پہلو ہیں۔ ان میں سے بیشتر ڈرون پروف ہیں۔ بہت سی سرنگوں کو فضائی حملوں سے نقصان نہیں پہنچتا اور حماس نے انہی میں بڑی مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود ذخیرہ کیا ہے جب کہ انہی سرنگوں میں 130 سے زائد اسرائیلی اور غیر ملکی بھی یرغمال ہیں۔
اس تناظر میں ایک سابق سینیر اسرائیلی سکیورٹی اہلکار نے کہا کہ لفظ "سرنگیں” اس بات کی وضاحت نہیں کرتا کہ حماس نے غزہ کی پٹی کے نیچے کیا بنایا جو کہ زیر زمین شہروں کی طرح ہے۔
دریں اثنا اسرائیلی ریچ مین یونیورسٹی کے پروفیسر اور زیر زمین لڑائی پر ایک کتاب کے مصنف ڈیفنی رچمنڈ بارک نے کہا کہ "حماس کی سرنگوں کو تباہ کرنا اسرائیلی فوج کے مشن کا سب سے مشکل پہلو ہے۔ انہیں ہٹانے میں وقت لگے گا‘‘۔
ایکسیٹر یونیورسٹی میں شہری جنگ کے ماہرانٹونی کنگ نے کہا کہ "میدان جنگ میں روایتی اور ڈیجیٹل صلاحیتوں کے امتزاج کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ "بعض اوقات سرنگوں جیسی پرانی ٹیکنالوجیز باقی صلاحیتوں کو پیچھے چھوڑ دیتی ہیں”۔
اسرائیلی فوج نے گذشتہ ہفتوں کے دوران ایک سے زیادہ بار اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سرنگوں کو تباہ کرنا اس کی اولین ترجیح ہے، لیکن اس نے یہ نہیں بتایا کہ وہ اس مقصد کو کیسے حاصل کرنا چاہتی ہے؟۔
500 کلومیٹر
اسرائیلی فوجی منصوبہ بندی سے واقف ایک شخص نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "حکمت عملی کی سطح پر اسرائیلی افواج سرنگوں کو تباہ کرنے میں کامیابیاں حاصل کر رہی ہیں”۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیٹ ورک کی لمبائی کا اندازہ 500 کلومیٹر سے زیادہ ہے اور بہت سی سرنگیں شہری عمارتوں جیسے ہسپتالوں، مساجد اور اسکولوں میں دکھائی دیتی ہیں۔
بوبی ٹریپس اور رکاوٹیں
ایک اسرائیلی اہلکار نے اس مسئلے کی مشکل کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ "حماس نے سرنگوں کے اندر دھماکہ خیز جال بچھا دیے ہیں اور ہماری نقل و حرکت میں رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں، جس سے ہماری افواج کے لیے خطرہ بڑھ جاتا ہے”۔
ایسا لگتا ہے کہ فلسطینی تحریک حماس نے اپنے سابقہ تجربات سے سیکھا ہے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق اس نے 5,000 پاؤنڈ GBU-28 لیزر گائیڈڈ بموں کے خلاف مزاحمت کرنے کے قابل سرنگیں بنائی ہیں جنہیں اسرائیل نے مبینہ طور پر 2021ء کے حملے کے دوران استعمال کیا تھا جس کا مقصد "غزہ میٹرو” کو تباہ کرنا تھا۔ "
یہودا کفیر ایک اسرائیلی سول انجینیر اوراسرائیلی ڈیفنس فورسزکے ذخائر میں کپتان اور زیر زمین جنگ کے ماہرہیں۔ انہوں نے کہا کہ "حماس نے کئی سطحوں پر سرنگوں کی مختلف تہیں بنائی ہیں۔ پہلی اوپری دفاعی سطح ہے جس میں جال، بہت تنگ سرنگیں اوردھماکہ خیز مواد سے لیس ہیں۔
مائع دھماکہ خیز مواد
تاہم اسرائیل ان مقامات کی شناخت اور تباہ کرنے کے لیے بہت سے اور مختلف طریقے استعمال کرتا ہے۔
اس تناظر میں ایک اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ پہلا قدم سرنگوں کے مقام کا تعین کرنا ہے۔ زمین میں گھسنے والے ریڈار اور صوتی سینسرز غزہ کے گھنے شہری ماحول کی وجہ سے درپیش رکاوٹوں کے باوجود اس پر کام کر رہے ہیں۔ اسرائیلی فضائی بمباری سے ملبہ چھوڑا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آسان حربہ ہے جسے "جامنی بال” کہا جاتا ہے جس میں سرنگ کے دروازے پر دھویں والا بم پھینکنا ہے۔ اس دھوئیں کو اس کے بعد دیکھا جاتا ہےکہ آیا وہ کسی اور جگہ سے زمین سےباہر نکل رہا ہے یا نہیں۔ اگر کسی اور جگہ سے دھواں باہر آئے تو اس کے بعد سرنگ کو تباہ کیا جاتا ہے۔
جبکہ انجینیرز اور فوجی ماہرین نے تصدیق کی کہ سرنگ کو مکمل طور پر منہدم کرنے کے لیے ان زیر زمین راستوں کے لمبے حصوں کے ساتھ بارودی مواد رکھنے کی ضرورت ہے۔
اس کے علاوہ تھرمل ہتھیاروں کو بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جو آکسیجن کو جذب کرتے ہوئے زیادہ درجہ حرارت کا دھماکہ پیدا کرتے ہیں، لیکن یہ طریقہ اس سے ہونے والے نقصان کی وجہ سے متنازعہ ہے خاص طور پر آبادی والے علاقوں میں اس کے استعمال پر انسانی حقوق کے حلقوں کی طرف سے اعتراض کیا جاتا ہے۔
جواب دیں