👑2 صفر المظفر یوم شہادت سید الاشجعین حضرت سیدنا زید شہید بن امام زین العابدین بن سیدنا امام حسین بن سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین
⬅️ سنِ پیدائش: ۷۵ھ ۔ والد اور والدہ کا نام : والد کا نام حضرت امام زین العابدین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور والدہ کا نام حضرت جیدا رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہے۔
سیرت زید شہید بن امام زین العابدین
حضرت زید شہید رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا حضرت امام باقر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رشتہ: حضرت زید رضی اللہ عنہ رشتے میں حضرت امام باقر کے چھوٹے بھائی ہیں۔ جو حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے آٹھ سال پہلے وفات پائی۔ آپ ان آئمہ امامیہ سے ہیں جنکی امامت پر اثناعشریہ اور اسمعٰیلیہ متفق ہیں ۔ انہوں نے چونکہ علم و فضل میں بہت زیادہ وسعت حاصل کرلی تھی اس لئے یہ باقر کے لقب سے مشہور ہوئے ۔ ایک مرتبہ ان کی مجلس میں بعض عراقیوں نے خلفائے ثلاثہ کی شان میں کچھ گستاخی کی تو اس پر حضرت امام باقر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بہت برہم ہوئے اور نہایت سخت لہجے میں فرمایا:۔۔۔
کیا تم ان مہاجرین میں سے ہوجو اپنے دیس سے نکالے گئے اور جن کا مال چھین لیا گیا؟‘‘ انہوں نے کہا،’’نہیں‘‘ حضرت امام باقر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دوبارہ دریافت فرمایا، ’’پھر کیا تم ان لوگوں میں سے ہو، جنہوں نے مہاجرین اور اہل ایمان کو پناہ دی تھی‘‘ اس کا بھی عراقیوں نے جواب نفی میں دیا۔ پھر حضرت امام باقر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا، ’’تم ان لوگوں میں سے بھی نہیں ہو جو ان دونوں گروہوں کے بعد آئے اور وہ ﷲ تعالیٰ سے اپنے بھائیوں کے حق میں دُعائے مغفرت کرتے ہیں، جنہوں نے ایمان میں ان سے سبقت کی اور گزر گئے۔ جاؤ میرے پاس سے چلے جاؤ۔ اﷲتعالیٰ تم سے دور رکھے۔ تم اسلام کا زبانی اعتراف کرتے ہو مگر اہل اسلام میں سے نہیں ہو‘‘ (حوالہ کتاب امام ابوحنیفہؒ ۔ تصنیف محمد ابوزہرہ مصری۔
⬅️ علمی امتیاززید شہید بن امام زین العابدین : امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:’’ میں نے حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا جیسا ان کے اہل بیت کو دیکھا پس میں نے ان کے زمانے میں ان سے بڑا فقیہ ، صاحب علم، حاضر جواب اور روشن بات کہنے والا نہ دیکھا۔‘‘
⬅️ آپ کی مہر مبارک پر کیا کندہ تھا؟( ’’إصبر توجر اصدق تنجح‘‘ صبر کر اجر ملے گا،) سچ بول نجات پائے گا۔
⬅️ اولادِ امجاد زید شہید بن امام زین العابدین: آپ کے چار صاحبزادے تھے: (۱) سید یحییٰ (۲) سید حسین (۳) سید محمد (۴)سید عیسیٰ موتم الاشبال رضی اللہ تعالیٰ عنہم۔
سنِ شہادت: ۱۲۱ھ۔ زید شہید بن امام زین العابدین
واقعۂ شہادت: اموی بادشاہوں کا ظلم و ستم جب حد سے گذر گیا تو آپ نے ہشام بن عبد الملک کے زمانے میں کوفہ میں خروج فرمایا، اور کوفیوں کی روایتی غداری اور بیوفائی شہادت کا سبب بنی۔ انہوں نے یہ شرط لگائی کہ آپ ابو بکر و عمر کو برا کہیں، آپ نے انکار کیا تو کوفیوں نے کہا ’’اذن نرفضک ‘‘ یعنی ہم آپ کا ساتھ چھوڑ دیں گے اور چھوڑ بھی دیا۔ اسی دن سے غداروں کو رافضی کہا جانے لگا۔
⬅️ شہادت کے بعد کا سلوک : یوسف ثقفی نے آپ کی لاش کو قبر سے نکال کر سرِ مبارک کاٹ کر ہشام کے پاس بھیجا، اس ظالم نے سر مبارک کو دمشق کے دروازے پر لٹکایا اور جسم مبارک زید شہید بن امام زین العابدین کو ننگا کر کے سولی پر چڑھایا اور چار پانچ سال تک سولی ہی پر رہا، اس بیچ مکڑی نے جالا لگا کر آپ کی ستر پوشی کی۔
⬅️ حضرت جریر بن حازم کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنا: حضرت زید کو سولی دیے جانے کے بعد حضرت جریر بن حازم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں فرماتے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت زید کے جسم سے پشت مبارک لگائے فرما رہے ہیں: اے لوگو! میرے فرزند کے ساتھ یہ سلوک کرتے ہو۔ مزار مبارک: حضرت زید شہید بن امام زین العابدین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا مزارِ مبارک مصر میں ہے۔
✍🏻 اے رضویہ ممبئی