یہ ماہ صفر المظفر ہم پر سایہ فگن ہے اس میں بہت سارے کام جو کہ صفر کے متعلق غیر اسلامی نظریہ میں سے ہے اسی لیے ان سے بچنا بہت ضروری ہے ورنہ غیروں کی طرح ہم بھی اس میں گناہگار ہوں گے اسی لیے انھیں باتوں کو یہاں ذکر کیا جائےگا جو کہ بہت ضروری ہے
نحوست کے وہمی تصورات کے شکارلوگ ماہِ صفرکو مصیبتوں اور آفتوں کے اُترنے کا مہینہ سمجھتے ہیں ، خصوصاً اس کی ابتدائی تیرہ تاریخیں جنہیں ’’تیرہ تیزی‘‘ بھی کہا جاتا ہے بہت منحوس تصوُّر کی جاتی ہیں ۔ کچھ لوگوں کا یہ ذہن بنا ہوتا ہے کہ صفر کے مہینے میں نیا کاروبار شروع نہیں کرناچا ہئے کہ نقصان کا خطرہ ہے یہ صفر کے متعلق غیر اسلامی نظریہ میں سے ایک ہے ، سفر کرنے سے بچنا چاہئے کہ ایکسیڈنٹ کا اندیشہ ہے ، شادیاں نہ کریں ، بچیوں کی رخصتی نہ کریں گھر برباد ہونے کا امکان ہے ، ایسے لوگ بڑا کاروباری لین دین نہیں کرتے ، گھر سے باہر آمد و رفت میں کمی کردیتے ہیں ، اس گمان کے ساتھ کہ آفات ناز ل ہورہی ہیں اپنے گھر کے ایک ایک برتن کو اور سامان کو خوب جھاڑتے ہیں ، اسی طرح اگر کسی کے گھر میں اس ماہ میت ہو جائے تواسے منحوس سمجھتے ہیں اور اگر اس گھرانے میں اپنے لڑکے یا لڑکی کی نسبت طے ہوئی ہو تو اس کو توڑ دیتے ہیں ۔ تیرہ تیزی کے عنوان سے سفید چنے ( کابلی چنے ) کی نیاز بھی دی جاتی ہے ۔ اسی طرح صفر کے متعلق غیر اسلامی نظریہ اور بی ہیں جیسا کہ نیاز فاتحہ کرنامُسْتَحَب وباعثِ ثواب ہے اور ہر طرح کے رزقِ حلال پر ہر ماہ کی ہر تاریخ کو دی جا سکتی ہے لیکن یہ سمجھنا کہ اگر تیرہ تیزی کی فاتحہ نہ دی اور سفید چنے پکا کر تقسیم نہ کئے تو گھر کے کمانے والے افراد کا روزگار متاثر ہوگا ، یہ بے بنیاد اور فرسودہ خیالات وتَوَہُّمات ہیں ۔
صفر کے متعلق زمانہ جاہلیت کا غلط نظریہ
اہل عرب حُرمت کی وجہ سے چار ماہ ، رجب ، ذُوالقعدۃ ، ذُوالحجہ اور مُحرَّم میں جنگ و جَدَل اور لُوٹ مار سے باز رہتے اور انتظار کرتے کہ یہ پابندیاں ختم ہوں تو وہ نکلیں اور لوٹ مار کریں لہٰذا صفر شروع ہوتے ہی وہ لوٹ مار ، رَہْزنی اورجنگ و جَدَل کے ارادے سے جب گھروں سے نکلتے تو ان کے گھر خالی رہ جاتے ، اسی وجہ سے کہا جاتا ہے : ’’صَفَر الْمَکَان( مکان خالی ہو گیا) ‘‘ صفر کے متعلق غیر اسلامی نظریہ ۔ جب عربوں نے دیکھا کہ اس مہینے میں لوگ قتل ہوتے ہیں اور گھر برباد یا خالی ہو جاتے ہیں تو انہوں نے اس سے یہ شگون لیا کہ یہ مہینہ ہمارے لئے منحوس ہے اورگھر وں کی بربادی اور ویرانی
کسی دن کو منحوس سمجھنا یہود کا طریقہ ہے
علامہ سید محمد امین بن عمر بن عبد العزیز شامی قُدِّسَ سرُّہُ السّامی لکھتے ہیں اسی صفر کے متعلق غیر اسلامی نظریہ ذکر کرتے ہوئے : علامہ حامد آفندیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے سُوال کیا گیا : کیابعض دن منحوس یا مبارک ہوتے ہیں جوسفر اور دیگر کام کی صلاحیت نہیں رکھتے ؟ تو انہوں نے جواب دیا : جو شخص یہ سُوال کرے کہ کیا بعض دن منحوس ہوتے ہیں اس کے جواب سے اِعراض کیا جائے اور اس کے فعل کو جہالت کہا جائے اور اس کی مذمت بیان کی جائے ، ایسا سمجھنا یہود کا طریقہ ہے ، مسلمانوں کا شیوہ نہیں ہے جو اللہ تعالیٰ پر توکُّل کرتے ہیں ۔ ( 1) کیوںہ صفر کے متعلق غیر اسلامی نظریہ مسلمانوں کا کام کبھی بھی نہیں ہوسکتا
کونسا وقت ، کونسا دن منحوس ہوتا ہے ؟
مشہور مفسرشارح حدیث مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہایک حدیث پاک کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں : اسلام میں کوئی دن یا کوئی ساعت منحوس نہیں ہاں بعض دن بابرکت ہیں ۔ ( 2) اسی کے متعلق آیا ہے کہ صفر کے متعلق غیر اسلامی نظریہ لوگوں میں بہت مشہور ہے
تفسیر رُوح البیان میں ہے : صفر وغیرہ کسی مہینے یا مخصوص وَقْت کو منحوس سمجھنا دُرُست نہیں ، تمام اوقات اللہ عَزَّوَجَلَّکے بنائے ہوئے ہیں اور ان میں انسانوں کے اعمال واقع ہوتے ہیں ۔ جس وَقْت میں بندۂ مومن اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اطاعت وبندگی میں مشغول ہو وہ وَقْت مبارک ہے اور جس وَقْت میں اللہکریم کی نافرمانی کرے وہ وَقْت اس کے لئے منحوس ہے ۔ درحقیقت اصل نُحوست تو گناہوں میں ہے لیکن لوگ صفر کے متعلق غیر اسلامی نظریہ رکھے ہوئے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہ صرف ماہ صفر کی وجہ سے ہے