عاشورہ کے دن پانیوں میں زم زم شریف کا ملنا ــ ایک تحقیق - Today Urdu news

عاشورہ کے دن پانیوں میں زم زم شریف کا ملنا ــ ایک تحقیق

یا ایسی کوئی روایت ہے کہ دس محرم الحرام کو غسل کرے تو تمام سال بیماریوں سے امن میں رہے گا کیونکہ اس دن پانیوں میں زم زم شریف پہنچتا ہے

بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب: عاشورہ کی رات پانیوں میں زم زم شریف کی بات پر کوئی مستند روایت میرے علم میں نہیں ہے۔ البتہ تین کتابوں میں بلا سند یہ بات صیغۂ تمریض کے ساتھ مذکور ہے۔

(1) چنانچہ علامہ اسماعیل حقی علیہ الرحمہ نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں :

پانیوں میں زم زم شریف کے متعلق عبارت


نقل ان اللہ عزوجل یخرق ليلة عاشوراء زمزم الي سائر المياه فمن اغتسل يومئذ امن من المرض في جميع السنة كما في “الروض الفائق”
(تفسير روح البيان ٤ صفحة ١٥٢ دار الكتب العلمية)

(2) صاحبِ روح البیان کی آخری عبارت “” كما في الروض الفائق”” سے واضح ہے کہ انھوں نے اس کو “الروض الفائق” سے نقل کیا ہے، الروض الفائق کی طرف رجوع کیا تو وہاں مجھے یہ عبارت ملی :
و قد ذكر ان الله تعالي يخرق في تلك الليلة ”يعني ليلة عاشوراء” زمزم الي سائر المياه فمن اغتسل يومئذ امن من المرض في جميع السنة.
(الروض الفائق في المواعظ والرقائق المجلس الثاني والأربعين صفحة ١٧٧)

[نوٹ: اصل نسخہ دعوت اسلامی کے ویب سائٹ پر موجود ہے۔ حوالہ وہیں سے ماخوذ ہے۔] پانیوں میں زم زم شریف

پانیوں میں زم زم شریف کے متعلق علامہ جوزی کا کلام

(3) علامہ عبد الرحمن ابن الجوزی علیہ الرحمہ نے بھی اس کو بیان فرمایا ہے۔ مگر آپ نے یہ بھی واضح کردیا ہے کہ یہ نبی کریم ﷺ سے مروی نہیں، وہ لکھتے ہیں :
و قد ذکر ان اللہ تعالی يخرق فی تلك الليلة زم زم الي سائر المياه فمن استعمل او اغتسل يومئذ امن من المرض في جميع السنة. و هذا ليس بحديث بل يروي عن علي بن ابن ابي طالب رضي الله عنه.
(سلوة الاخزان بما روي عن ذوي العرفان صفحة ٧٣ دار الكتب العلمية بيروت لبنان)

معنوی اعتبار سے غور کیا جائے تو اس نتیجے پر پہنچا جاسکتا ہے کہ مذکورہ کتب میں “یخرق” کا لفظ آیا ہے جو کہ ‘خرق’ سے ماخوذ ہے۔ اس کا معنی ہے شگاف کرنا، پھاڑنا، سوراخ کرنا، روشن دان کھولنا وغیرہ۔ ان معانی کی روشنی میں مذکورہ عبارات کا مطلب ہے اللہ تعالی عاشورہ کی شب چاہ زمزم کی حاجز اور اس کی تہہ کو پھاڑ کر آب زمزم کا رشتہ زمین کے اندر موجود تمام پانیوں سے جوڑ دیتا ہے۔ اس طرح زمزم کا پانی زمین میں موجود تمام پانیوں میں پہنچ جاتا ہے۔ لہٰذا جو پانی شب عاشورہ سے قبل ہی سطح زمین سے نکل کر کسی برتن میں آجائیں، اس کو یہ فضیلت شامل نہیں ۔
خلاصۂ کلام : عاشور کے دن پانیوں میں زم زم شریف تمام پانیوں میں پہنچنا کسی حدیث سے ثابت نہیں ۔ زیادہ سے زیادہ اس کا تعلق بزرگانِ دین کے مجربات سے ہوسکتا ہے؛ علامہ ابن الجوزی نے اس کا انتساب حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف کی ہے، گویا وہ اپنی تحقیق میں اس کو موقوفاً ثابت مانتے ہیں. محرم کے دن کے اعمال یا فضائل میں نہ شمار کیا جائے واللہ تعالٰی اعلم

ـــــــ تحریر :
ابو الحسن محمد شعیب خان
١٠/محرم الحرام ١٤٤٢ھ