اس میں ہم لوگ عاشورہ کے نوافل فضائل ومسائل وغیرہ کے متعلق چرچہ کریں گے محرم الحرام میں مسلمانان اہلسنت خود بھی نیکیاں کریں اوردوسرے کوبھی نیکیاں کرنے کی ترغیب دلائیں۔
کیونکہ محرم الحرام۔ میں یومِ عاشورہ کے اعمال کوبہت بڑی فضیلت وبزرگی حاصل ہے۔
عاشورہ کے نوافل
عاشورہ کی رات کے متعلق بہت سی نمازیں آئیں ہیں۔
(1)جو شخص اس رات میں چار رکعت نماز پڑھے ہر رکعت میں الحمدشریف کے بعد پچاس بار سورہ اخلاص پڑھے تو پروردگار عالم اس کے پچاس برس گذشتہ اور پچاس سال آئندہ کے گناہ بخش دیتا ہے اور اور اس کے لیے ملأاعلی میں ایک ہزار محل تیار کرتا ہے ۔ (ماثبۃمن السنہ ص١٦۔غنیۃ الطالبین ج٢،ص٥٤) یہ ہوئے عاشورہ کے نوافل
(٢) اسی رات دورکعت نفل قبرکی روشنی کے واسطے پڑھے جاتے ہیں جن کی ترکیب یہ ہے کہ ہر رکعت میں الحمدشریف کے بعد تین تین دفعہ سورہ اخلاص پڑھے جو آدمی اس رات یہ نماز پڑھے گا تو اللہ تعالی قیامت تک اس کی قبرروشن رکھے گا۔ (بارہ ماہ کے فضائل، ص٢٦٤، بحوالہ جواہرغیبی)

عاشوراکےدن کے نوافل
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو آدمی عاشورہ کے دن چار رکعت نماز پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ اور سورہ اخلاص گیارہ گیارہ مرتبہ پڑھے تو اللہ تعالی اس کے پچاس برس کے گناہ بخش دیتا ہے اور اس کے لئے ایک نورانی ممبر بناتا ہے۔ (خطبات محرم ص٤٦١/ نزہۃ المجالس جلد١، صفحہ ١٤٦) جن کے قضا نمازیں باقی نہیں ہیں وہ ان نوافل کو ضرور بالضروراداکریں۔ عاشورہ کے نوافل
نوٹ:جن کے قضا نمازیں باقی ہیں وہ کیا کریں؟ وہ نوافل کی جگہ قضانمازوں کوہی اداکریں۔ کیونکہ ” قضا نمازیں نوافل سے اہم ہیں یعنی جس وقت نفل پڑھتا ہے انہیں چھوڑ کر ان کے بدلے ان کی قضائیں پڑھے کہ بری الذمہ ہو جاۓ البتہ تراویح اور بارہ رکعتیں سنت مؤکدہ کی نہ چھوڑے۔
(قضانماز کے ضروری احکام ص58 حوالہ بہار شریعت قضا نماز کا بیان)
اس سے معلوم ہوا ہمیں ہر نوافل کی جگہ قضاء عمری قضا نمازیں ہی جلدی جلدی ادا کرنی چاہیے تاکہ گناہوں سے بچ سکیں اور فرائض کی ادائیگی سےبری الذمہ ہوسکیں۔
حضرت علامہ مفتی محمد خلیل احمد خان قادری برکاتی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں:
“جو شخص نفل نماز اور نفل روزے کی جگہ قضاۓ عمری، فرض و واجب ادا کرے وہ لو لگائے رکھے کہ مولٰى عزوجل اپنے کرم خاص سے قضا نمازوں(اور قضاروزوں)کے ضمن میں ان نوافل کا ثواب بھی اپنے خزائن غیب سے عطافرمائے جن کے اوقات میں یہ قضا نمازیں پڑھی گئیں”(اور رمضان المبارک کے قضا روزے رکھے گئے۔ )
واللہ ذوالفضل العظیم عاشورہ کے نوافل
(قضا نماز کے ضروری احکام ص 60 بحوالہ سنی بہشتی زیور نفل نماز وں کا بیان )
اب ہمیں ہر طرح کے نوافل کی جگہ(قضائےِ عمری)فرائض ہی کو ادا کرنی چاہیے تاکہ فرائض کو ادا کر کے نوافل کے ثواب کا بھی حقدار بن جائیں۔اگر کسی کی قضا روزے باقی ہوں اور وہ نفل روزے ادا کرے فرض روزے ادا نہ کرے تو اس کے بارے میں کیا فرمان ہے.؟
حضرت غوث اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ :”مومن کو چاہیے کہ پہلے فرائض و واجبات ادا کرے، فرائض کے بعد سنن موکدہ میں مشغول ہو، پھر ان کے بعد نوافل و فضائل میں مشغول ہو، لیکن فرائض ادا کیے بغیر سنن ونوافل میں مشغول رہنا حماقت ہے۔ ماہ محرم الحرام میں نیک اعمال کرنا چاہیے
۔جو رمضان کے فرض روزے قضا ہونے کے باوجودنوافل میں مشغول ہوتے ہیں ان کی وہ نفل عبادتیں مردودونامقبول ہوتی ہیں۔ جیساکہ اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
عاشورہ کے نوافل سے پہلے یہ بات دھیان رکھیں (1) جو فرض چھوڑکر نفل میں مشغول ہواس کی سخت برائی آئی ہے اور اس کاوہ نیک کام مردودقرارپایا۔
(قضا نماز کے ضروری احکام ص59بحوالہ فتاویٰ رضویہ مخرجہ 23/647) عاشورہ کے نوافل
(2) جب تک فرض ذمہ باقی رہتا ہے کوئی نفل قبول نہیں کیا جاتا۔ (قضا نماز کے ضروری احکام ص59بحوالہ الملفوظ حصہ اول مفتی اعظم ہند اکیڈمی چھتیس گڑھ)
نوٹ:مضمون نگار حضرات سے ایک گزارش ہے کہ جب بھی نفل روزے اور نفل نمازوں کی فضیلت بیان کریں اس کے بعد فرائض کی اہمیت کو بھی مختصر ذکرکردیں۔
کیونکہ فرائض نوافل سے اہم ہیں بلکہ نوافل کی جگہ فرائض کی ادائیگی میں ثواب بھی زیادہ ہےلہذا نوافل کی جگہ فرائض ہی اداکی جائیں۔ کیونکہ یہی مقصود شریعت اور حقیقت میں اسی میں اتباع خدا واتباع رسول خداہے۔ورنہ عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ عوام الناس صرف نوافل کی فضیلت کوسن کریا پڑھ کر اس پر تو خوب عمل کرتے ہیں اور فرائض جو باقی ہیں اس کی طرف بالکل توجہ نہیں کرتے ہیں۔
اللہ پاک ہمیں کہنے لکھنے سننے سے زیادہ عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ یہ تھا عاشورہ کے نوافل کا مکمل بیان