عبید اللہ خان اعظمی کی تقریر شان حضرت امیر معاویہ پر - Today Urdu news

عبید اللہ خان اعظمی کی تقریر شان حضرت امیر معاویہ پر

ہندوستان کے مشہورخطیب عبیداللہ خان اعظمی کی جانب سے حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کی گستاخی یہ عبید اللہ خان اعظمی کی تقریر ہے

مولاناکمال احمدعلیمی

مصطفی بازار میں عرس علیمی (٩اگست ٢٠٢٢ء) کے موقع پر عبید اللہ خان اعظمی کی تقریر شروع ہوئی اس سے پہلے ہی میں اسٹیج سے اتر کر پاس کی مسجد میں چلا آیا تھا، پروگرام چلتا رہا ، پھر میں اسٹیج کے پہلو میں علیمی آفس میں آکر بیٹھ گیا، اور تقریر سننے لگا، دوران تقریر خطیب نے کہا کہ (حضرت) امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے غلط طریقے سے اپنے بیٹے کو خلیفہ بنایا،خطیب صاحب نے ایک بار بھی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ کلمات تکریم ورضا کا استعمال نہیں کیا، اور یہی بار بار ثابت کرنے کی کوشش کی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اسلامی طرز استخلاف سے ہٹ کر اپنے بیٹے کو خلیفہ نام زد فرمایا.

عبید اللہ خان اعظمی کی تقریر اور گستاخی کے الفاظ


پھر یزید اور اس کے ہم نواؤں کے تعلق سے مذہب امام اعظم ابو حنیفہ علیہ الرحمہ کے خلاف بار بار یہ بات عبید اللہ خان اعظمی کی تقریر میں سنی گئی کہ قتل حسین رضی اللہ عنہ کا ارتکاب عذاب الیم کا باعث ہے،یہاں تک تو بات صحیح تھی، مگر انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ اس قتل کے بعد یزید اور اس کے پیروکاروں کے مسلمان ہونے کا کیا جواز رہ جاتا ہے؟ یہ طریقہ استدلال معتزلہ کا ہے کہ گناہ کبیرہ کے بعد آدمی ایمان سے خارج ہوجاتا ہے، یہ سراسر ہمارے اسلاف کے مذہب ومسلک کے خلاف تھا.
یہ سب باتیں سن کر حضرت مولانا ڈاکٹر انوار احمد بغدادی صاحب پرنسپل علیمیہ جمدا شاہی بستی ،حضرت مولانا فاروق احمد نظامی پرنسپل علیمیہ نسواں جمدا شاہی بستی یوپی ،حضرت مولانا اعجاز القمر علیمی قریش نگر کرلا ممبئی اور الحاج شہنشاہ حسین برکاتی جمدا شاہی وغیرہ بطور احتجاج اسٹیج سے اٹھ کرعلیمی آفس میں آگیے، سب نے بیک زبان کہا کہ یہ تو صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی شان میں گستاخی ہو رہی ہے، اور تعزیہ داری کی شرعی حیثیت پر ایک لفظ نہیں بولے یہ علیمیہ جمدا شاہی کے زیر اہتمام پروگرام ہے، اس لیے اس کی بروقت تردید ہونی چاہیے، میں نے ایک تحریر تیار کی اور مولانا فاروق نظامی صاحب نے اسی تحریر کو سامنے رکھ کر خطیب صاحب کے ان نظریات کی تردید کرتے ہوئے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین کے تعلق سے اہل سنت و جماعت کا صحیح موقف بیان کیا. ا

عبید اللہ خان اعظمی کی تقریر اور اس پر زد


تردیدی بیان سے قبل میں اور مولانا فاروق صاحب دونوں نے عبید اللہ خان اعظمی کی تقریر پر عبید اللہ خان سے علیمی آفس میں ملاقات بھی کی اور ان سے کہا کہ آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین کے تعلق سے جو بیان کیا ہے وہ غلط ہے، اس پر انہوں نے کہا کہ پھر صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنھم سے اجتہادی خطا کی بھی نفی کیجیے، مزید کہا کہ آپ لوگ اگر میرے بیان کو غلط سمجھ رہے ہیں تو کوئی بات نہیں، بہت سارے لوگ غلط سمجھتے ہیں.
بہر حال خطیب صاحب چلے گئے لیکن توبہ ورجوع نہیں کیا، اب اس کے بعد علی الاعلان اظہار براءت کے سوا کون سا راستہ بچا تھا؟
صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین کے تعلق سے اہل سنت کا موقف واضح ہے، عقائد امام نسفی علیہ الرحمہ میں ہے :
“ویکف عن ذکر الصحابۃ الا بخیر”
اس کی شرح میں شرح عقائد نسفی میں ہے :
“لما وردمن الاحادیث الصحیحۃ فی مناقبھم ووجوب الکف عن الطعن فیھم” . (شرح عقائد ،ص 341 ،مکتبۃ المدینہ کراچی)
اس اجماعی موقف کے تناظر میں آپ خطیب صاحب کے مذکورہ نظریات پر نظر ثانی فرمائیں.

عبید اللہ خان اعظمی کی تقریر اور اس کی ویڈیو


واضح رہے کہ جیسے ہی عوام وخواص میں اضطراب شروع ہوا عبید اللہ خان اعظمی کی تقریر کی وجہ سے فورا پروگرام کی ویڈیو گرافی کرنے والے چینلز نے خطیب صاحب کا ویڈیو ڈیلیٹ کردیا،ممکن ہے کسی نےاپنے موبائل فون میں ویڈیو یا آڈیو میں ریکارڈ کیا ہو، اگر مل جائے گا تو میں اسے عام کردوں گا ان شاء اللہ تعالیٰ.
باقی جن حضرات کا میں نے نام اوپر لیا ہے ان سے تصدیق کے لئے کوئی بھی بات کرسکتا ہے، میں کسی کی تفسیق وتضلیل کے معاملے میں کافی احتیاط کرتا ہوں، جذبات سے بچتا ہوں، مگر جب بات صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنھم پر نازیبا تبصرہ کی ہو وہ بھی اپنے کانوں سے سنی ہوئی تو آپ خود بتائیں کہ میں کیا کرتا؟. یہ تھی عبید اللہ خان اعظمی کی تقریر
کمال احمد علیمی نظامی
دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی یوپی