رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی بمباری اور ٹینکوں کی گولہ باری سے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس سے فلسطینیوں کو مزید آگے منتقل ہونے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ غزہ میں اب کوئی بھی مقام محفوظ نہیں ہے۔
غزہ کے شمالی علاقے پر بھی اسرائیل کی بمباری مستقل جاری ہے۔
غزہ کے وسطی علاقوں میں اسرائیل کی فوج اور فلسطینی عسکری تنظیموں کے درمیان جھڑپوں کی بھی رپورٹس آ رہی ہیں۔
اسرائیلی فورسز غزہ کی فضائی نگرانی میں بھی مصروف ہیں۔ بعض اطلاعات کے مطابق کچھ علاقوں میں ڈرون طیاروں کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے شجاعیہ بٹالین کے کمانڈر عماد کریکائے کا خاتمہ کر دیا ہے جو اسرائیل کی ٹینکوں پر حملوں کی تربیت دینے میں ملوث تھے۔
خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق غزہ کی عسکری تنظیم اسلامی جہاد نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایک ایسے گھر کو بارودی مواد سے تباہ کیا ہے جہاں اسرائیلی فوجی زیرِ زمین ٹنل کی تلاش میں مصروف تھے۔
غزہ میں اموات 18000 تک پہنچ گئیں
غزہ میں اسرائیل کی فوج کی بمباری سے اموات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر کے بعد سے غزہ پر جاری بمباری میں 17 ہزار 997 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
اسرائیل کے غزہ میں زمینی کارروائی کے دوران 100 اہلکار ہلاک
اسرائیل کی فوج نے تسلیم کیا ہے کہ غزہ میں زمینی کارروائی کے دوران اب تک اس کے 100 سے زائد اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔
‘اے ایف پی’ کے مطابق اسرائیلی فوج نے پیر کو ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں زمینی کارروائی میں اسرائیل کے مزید تین فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
بیان کے مطابق زمینی کارروائی کے آغاز کے بعد غزہ میں اسرائیل کے 101 فوجی مارے جا چکے ہیں۔
حماس کا یرغمالوں کی رہائی پر بیان
حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل مذاکرات اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی کے بغیر یرغمال افراد کو زندہ بازیاب کرانے میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو مطالبات تسلیم کرنے ہوں گے جب کہ اس کو مذاکرات کی طرف آنا ہو گا۔
واضح رہے کہ حماس نے اسرائیل پر سات اکتوبر کے حملے میں 240 افراد کو یرغمال بنایا تھا جن میں 100 سے زائد کو عارضی جنگ بندی کے معاہدے کے تحت رہا کیا جا چکا ہے۔
اسرائیل کے مطابق اب بھی لگ بھگ 137 افراد حماس کی تحویل میں ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل کی جیلوں میں لگ بھگ سات ہزار فلسطینی قید ہیں۔
حزب اللہ اور اسرائیلی فورسز میں جھڑپیں
اسرائیل کے جنوب میں اسرائیلی فورسز اور لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کے درمیان بھی جھڑپوں میں تیزی آ گئی ہے۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق حزب اللہ نے اتوار کو اسرائیل میں متعدد مقامات پر فورسز کی چوکیوں کو باردوی مواد سے مسلح ڈرون طیاروں اور انتہائی طاقت ور میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیل کی فوج نے بھی لبنان کے متعدد علاقوں پر فضائی بمباری کی ہے۔ اسرائیل بمباری سے کچھ علاقوں میں گھر تباہ ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر حزب اللہ نے جنگ کا آغاز کیا تو لبنان کے دارالحکومت بیروت کو غزہ میں تبدل کر دیا جائے گا۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس طلب
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس منگل کو ہونے جا رہا ہے۔
مصر اور موریتانیہ کی درخواست پر غزہ کے معاملے پر یہ اجلاس طلب کیا گیا ہے۔
جنرل اسمبلی کے صدر نے اس اجلاس کے حوالے سے تمام رکن ممالک کو خطوط ارسال کر دیے ہیں۔
مصر اور موریتانیہ نے اجلاس کے لیے خط میں کہا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کی بدترین صورت حال پر اجلاس بلایا جائے۔
دونوں ممالک نے جنرل اسمبلی کے صدر کو لکھے گئے خط میں اقوامِ متحدہ کی قرار داد نمبر 377 کے اطلاق کی درخواست کی ہے۔ اس قرارداد کو ’امن کے لیے اتحاد‘ کہا جاتا ہے۔
مصر کے اقوامِ متحدہ میں سفارتی مشن نے اس قرارداد کی کاپی بھی شیئر کی جو اجلاس میں پیش کیا جائے گا اور اس میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا جائے گا۔
’الجزیرہ‘ کے مطابق اس قرارداد میں بھی وہ متن استعمال کیا گیا ہے جو جمعے کو سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں پیش کی گئی قرارداد میں استعمال کیا گیا تھا۔
سیکیورٹی کونسل میں جمعے کو قرارداد امریکہ کے ویٹو کرنے کے سبب منظور نہیں ہو سکی تھی۔
عالمی ادارۂ صحت کی قرارداد
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے غزہ میں ہنگامی انسانی بنیادوں پر امداد پہنچانے کے لیے قرارداد منظور کی ہے۔
عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے اس طرح کی قرارداد شاذ و نادر ہی منظور کی جاتی ہے۔ ادارے کے قیام کے 75 برس کے دوران صرف سات بار ایسا ہوا ہے کہ اس طرح کی قرارداد منظور کی گئی ہو۔
اسرائیلی کابینہ کا اجلاس کسی فیصلے کے بغیر ختم
اسرائیل کی حکومت تاحال یہ فیصلہ نہیں کر سکی ہے کہ فلسطینی مزدوروں کو دوبارہ اسرائیل میں کام کے لیے آنے کی اجازت دی جائے یا ان پر پابندی عائد کر دی جائے۔
قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ نے اسرائیل کے سرکاری ادارے ’کان‘ کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کی سیکیورٹی کابینہ کا ایک اور اجلاس اس معاملے پر ہوا ہے تاہم اس میں بھی کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا کہ مغربی کنارے کے کچھ فلسطینیوں کو زرعی اراضی یا تعمیرات کے شعبے میں کام کرنے کے لیے اسرائیل آنے کی اجازت دی جائے یا ان پر پابندی لگا دی جائے۔
اطلاعات کے مطابق وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو اجازت دینے کے حامی ہیں البتہ ان کی کابینہ کے بیشتر ارکان پابندی کے حق میں ہیں۔
قبرص میں اسرائیلیوں پر مبینہ حملے کا منصوبہ ناکام
اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے قبرص میں یہودیوں اور اسرائیلیوں پر حملے کا منصوبہ ناکام بنانے میں معاونت کی ہے۔
بیان میں اس حملے کے پیچھے ایران کے ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
قبرص کے میڈیا کے مطابق حکام نے دو افراد کو حراست میں لیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق جن دو افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ان کا تعلق ایران سے ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں اس حوالے سے تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
(اس خبر میں بعض معلومات خبر رساں اداروں ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ سے شامل کی گئی ہیں۔)
جواب دیں