ضروری فضائل قربانی اور قربانی نہ کرنے والے کا کیا حکم ہے اس کے بارے جاننا ضروری ہے تاکہ ان لوگوں کو احساس ہو کہ قربانی نہ کرنے کا وبال کتنا زیادہ ہے اور سدھر جائے اوراپنی زندگی کو بہتر بنائے
ابو داود، ترمذی و ابن ماجہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے راوی کہ حضور اقدس صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا کہ”یوم النحر(دسویں ذی الحجہ)میں ابن آدم کا کوئی عمل خدا کے نزدیک خون بہانے (قربانی کرنے)سے زیادہ پیارا نہیں اور وہ جانور قیامت کے دن اپنے سینگ اور بال اور کھروں کے ساتھ آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے قبل خدا کے نزدیک مقام قبول میں پہنچ جاتا ہے لہٰذا اس کو خوش دلی سے کرو۔
طبرانی حضرت امام حسن بن علی رضی اللہ تعالٰی عنہماسے راوی کہ حضور( صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) نے
فرمایا:”جس نے خوشیِ دل سے طالب ثواب ہو کر قربانی کی وہ آتش جہنم سے حجاب (روک)ہو جائے گی۔ ”(1)
حدیث ۳: طبرانی ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہماسے راوی کہ حضور(صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم)نے ارشاد فرمایا:”جو روپیہ عید کے دن قربانی میں خرچ کیا گیا اس سے زیادہ کوئی روپیہ پیارا نہیں۔”(2)
قربانی نہ کرنے والے کا حکم
حدیث ۴: ابن ماجہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی کہ حضور اقدس صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا:” جس میں وسعت ہو اور قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے۔ ”(3)
حدیث ۵: ابن ماجہ نے زید بن ارقم رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کی کہ صحابہ(رضی اللہ تعالٰی عنہم)نے عرض کی یارسول اﷲ(صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم)یہ قربانیاں کیا ہیں فرمایا کہ”تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے”لوگوں نے عرض کی یارسول اﷲ(صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم)ہمارے لیے اس میں کیا ثواب ہے فرمایا:”ہر بال کے مقابل نیکی ہے عرض کی اُون کا کیا حکم ہے فرمایا:”اُون کے ہر بال کے بدلے میں نیکی ہے۔ ”(4)
حدیث ۶: صحیح بخاری میں براء رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا:”سب سے پہلے جو کام آج ہم کریں گے وہ یہ ہے کہ نماز پڑھیں پھر اوس کے بعد قربانی کریں گے جس نے ایسا کیا اوس نے ہماری سنت (طریقہ)کو پالیا اور جس نے پہلے ذبح کر لیا وہ گوشت ہے جو اوس نے پہلے سے اپنے گھر والوں کے لیے طیار کر لیا قربانی سے اوسے کچھ تعلق نہیں۔”ابوبردہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کھڑے ہوئے اور یہ پہلے ہی ذبح کرچکے تھے(اس خیال سے کہ پروس کے لوگ غریب تھے انھوں نے چاہا کہ اون کو گوشت مل جائے)اور عرض کی یارسول اﷲ(صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم)میرے پاس بکری کا چھ ماہہ ایک بچہ ہے فرمایا:”تم اوسے ذبح کر لو اور تمہارے سوا کسی کے لیے چھ ماہہ بچہ کفایت نہیں کریگا۔ ”(5)
حدیث ۷: امام احمد وغیرہ براء رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی کہ حضور اقدس صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا کہ” آج کے دن جو کام ہم کو پہلے کرنا ہے وہ نماز ہے اوس کے بعد قربانی کرنا ہے جس نے ایسا کیا وہ ہماری سنت کو پہنچا اور جس نے پہلے ذبح کر ڈالا وہ گوشت ہے جو اوس نے اپنے گھر والوں کے لیے پہلے ہی سے کر لیا۔ نسک یعنی قربانی سے اوس کو کچھ تعلق نہیں۔ ”(6)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1۔۔۔۔۔۔”المعجم الکبیر”،الحدیث:۲۷۳۶،ج۳،ص۸۴.
2۔۔۔۔۔۔”المعجم الکبیر”،الحدیث:۱۰۸۹۴،ج۱۱،ص۱۴۔۱۵.
3۔۔۔۔۔۔”سنن ابن ماجۃ”،کتاب الأضاحی،باب الأضاحی واجبۃ ھی أم لا،الحدیث:۳۱۲۳،ج۳،ص۵۲۹.
4۔۔۔۔۔۔المرجع السابق،باب ثواب الأضحیۃ،الحدیث:۳۱۲۷،ص۵۳۱.
5۔۔۔۔۔۔”صحیح البخاري”،کتاب الأضاحی،باب سنۃ الأضحیۃ،الحدیث:۵۵۴۵،ج۳،ص۵۷۱.
6۔۔۔۔۔۔”المسند”،للإمام أحمد بن حنبل،مسند الکوفیین،حدیث البراء بن عازب،الحدیث:۱۸۷۱۵،ج۶،ص۴۴۴،وغیرہ.
قربانی کرنے والے کے لیے ناخن ترشوانا
مسلم و ترمذی و نسائی و ابن ماجہ ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے راوی کہ حضور (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم)نے فرمایا :”جس نے ذی الحجہ کا چاند دیکھ لیا اور اوس کا ارادہ قربانی کرنے کا ہے تو جب تک قربانی نہ کر لے بال اور ناخنوں سے نہ لے یعنی نہ ترشوائے طبرانی عبداﷲبن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی کہ حضور(صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم)نے فرمایا:
قربانی میں گائے سات کی طرف سے اور اونٹ سات کی طرف سے ہے
حدیث نبی
”افضل قربانی وہ ہے جو باعتبار قیمت اعلیٰ ہو اور خوب فربہ ہو
افضل قربانی
”ق۔ ‘ ابو داود و نسائی و ابن ماجہ مجاشع بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی کہ حضور(صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم)نے فرمایا:” بھیڑ کا جذع (چھ مہینے کا بچہ)سال بھر والی بکری کے قائم مقام ہے