قربانی کا جانور تبدیل کرنا - Today Urdu news

قربانی کا جانور تبدیل کرنا

قربانی کی نیت سے خریدے ہوئے قربانی کا جانور تبدیل کرنا اس سلسلے میں فائنل بات یہ ہے کہ جو شخص فقیر یعنی غیر صاحب نصاب ہو اور وہ قربانی کی نیت سے جانور خریدلے تو راجح یہ ہے کہ اس پر بعینہ اس جانور کی قربانی لازم ہوجائے گی اور اس جانور کا بدلنا جائز نہ ہوگا۔ ☆۔۔۔ جو شخص مالدار یعنی صاحب نصاب ہو، اگر وہ قربانی کی نیت سے جانور خریدے تو بہت سے حضرات کے نزدیک یہ جانور قربانی کے لیے متعین نہیں ہوتا، لہذا اس جانور کو بدلنا جائز ہوگا، خواہ دوسرا جانور کم قیمت کا خریدے یا زیادہ قیمت کا، البتہ مستحب یہ ہے کہ اگر دوسرا جانور کم قیمت کا خریدے تو بقایا رقم صدقہ کرے ، اور بعض حضرات فقہاء کرام رحمھم اللہ کے نزدیک صاحب نصاب شخص کے خریدنے سے بھی جانور قربانی کے لیے متعین ہوجاتا ہے۔ لہذا احادیث و آثار کی روسے احتیاط بھی اسی میں ہے کہ خواہ غریب ہو یا امیر ، ایک مرتبہ جانور خریدنے کے بعد بلاضرورت اس کو تبدیل نہ کرے اور اسی کی قربانی کرے، اگرچہ مالدار کے لیے تبدیل کرنے کی گنجائش ہے البتہ افضل نہیں ہے۔ قربانی کا جانور تبدیل کرنابہتر نہیں ہے

جانور بدلنا
قربانی کا جانور تبدیل کرنا

  حوالہ: ☆ الھدایہ، کتاب الاضحیہ 4/359 ☆ بدائع الصنائع 5/62 ☆ الفتاوی الھندیہ 5/291 ☆ فتاوی شامی 6/321 ☆ قربانی کے فضائل و احکام 275

قربانی کا جانور گم ہوگیا تو ہوگا

قربانی کے لئے خریدشدہ جانور گم ہوگیا تو کیا ہوگا حکم ملاحظہ فرمائیں ۔۔ ☆۔۔ اگر کوئی مالدار(صاحب نصاب) شخص قربانی کی نیت سے جانور خریدے اور وہ جانور گم ہوجائے یا مرجائے تو مالدار کیلئے دوسرا جانور خریدنا ضروری ہے، اور اگر پہلا جانور مل جائے تو دونوں میں سے کسی ایک کی قربانی کرنا بھی جائز ہے، اور دونوں کو بھی ذبح کرسکتا ہے، وجہ یہ ہے کہ مالدار شخص قربانی کی نیت سے جو جانور خریدتا ہے تو اکثر اہل علم کے نزدیک وہ قربانی کے لیے متعین نہیں ہوجاتا۔ ☆۔۔ اگر کوئی غریب (غیر صاحب نصاب) شخص قربانی کی نیت سے جانور خریدلے اور وہ جانور گم ہوجائے یا مرجائے تو غریب کیلئے دوسرا جانور خریدنا ضروری نہیں ہے اور گم ہونے کی صورت میں اگر وہ ایام قربانی سے پہلے مل جائے تو اسی کو ذبح کرے گا اور اگر قربانی کے دنوں کے بعد مل جائے تو زندہ صدقہ کرے گا، اور اگر کسی فقیر نے قربانی کی نیت سے دوسرا جانور خریدا اور پہلا والا بھی مل گیا تو دونوں کو ذبح کرے گا، کیوں کہ فقیر قربانی کی نیت سے جو جانور خریدتا ہے تو وہ قربانی کے لیے ہی متعین ہوجاتا ہے۔ 

حوالہ: ☆ بدائع الصنائع 5/66 ☆ امداد الفتاوی 3/566 ☆ احسن الفتاوی 7/505 ☆فتاوی شامی 6/323