قربانی کا نصاب آج کے حساب سے کتنا ہے - Today Urdu news

قربانی کا نصاب آج کے حساب سے کتنا ہے

قربانی کا نصاب سمجھیں بالکل آسان لفظوں میں اتنا مال یا سامان  موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر یا اس سے زائد ہو تو ایسے مرد وعورت پر قربانی کرنا واجب ہے

جو شخص دو سو درہم یا بیس دینار کا مالک ہو یا حاجت کے سوا کسی ایسی چیز کا مالک ہو جس کی قیمت دوسو درہم ہو وہ غنی ہے اوس پر قربانی واجب ہے۔ حاجت سے مراد رہنے کا مکان اور خانہ داری کے سامان جن کی حاجت ہو اور سواری کا جانور اور خادم اور پہننے کے کپڑے ان کے سوا جو چیزیں ہوں وہ حاجت سے زائد ہیں اوس شخص پر دَین ہے اور اوس کے اموال سے دَین کی مقدارمُجرا کی جائے(3)تو نصاب نہیں باقی رہتی اوس پر قربانی واجب نہیں اور اگر اس کا مال یہاں موجود نہیں ہے اور ایامِ قربانی(4)گزرنے کے بعد وہ مال اوسے وصول ہوگا تو قربانی واجب نہیں

قربانی کے نصاب کے مسائل

ایک شخص کے پاس دو سو درہم تھے سال پورا ہوا اور ان میں سے پانچ درہم زکوٰۃ میں دیے ایک سو پچانوے باقی رہے اب قربانی کا دن آیا تو قربانی واجب ہے اور اگر اپنے ضروریات میں پانچ درہم خرچ کرتا تو قربانی واجب نہ ہوتی مالکِ نصاب نے قربانی کے لیے بکری خریدی تھی وہ گم ہوگئی اور اس شخص کا مال نصاب سے کم ہوگیا اب قربانی کا دن آیا تو اس پر یہ ضرور نہیں کہ دوسرا جانور خرید کر قربانی کرے اور اگر وہ بکری قربانی ہی کے دنوں میں مل گئی اور یہ شخص اب بھی مالک نصاب نہیں ہے تو اوس پر اس بکری کی قربانی واجب نہیں عورت کامَہر شوہر کے ذمہ باقی ہے اور شوہر مالدار ہے تو اس مَہر کی وجہ سے عورت کو مالک نصاب نہیں ماناجائے گا اگرچہ مَہر معجل ہو اور اگر عورت کے پاس اس کے سوا بقدر نصاب مال نہیں ہے تو عورت پر قربانی واجب نہیں ہوگی۔