قربانی کا نصاب سمجھیں بالکل آسان لفظوں میں اتنا مال یا سامان موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر یا اس سے زائد ہو تو ایسے مرد وعورت پر قربانی کرنا واجب ہے
جو شخص دو سو درہم یا بیس دینار کا مالک ہو یا حاجت کے سوا کسی ایسی چیز کا مالک ہو جس کی قیمت دوسو درہم ہو وہ غنی ہے اوس پر قربانی واجب ہے۔ حاجت سے مراد رہنے کا مکان اور خانہ داری کے سامان جن کی حاجت ہو اور سواری کا جانور اور خادم اور پہننے کے کپڑے ان کے سوا جو چیزیں ہوں وہ حاجت سے زائد ہیں اوس شخص پر دَین ہے اور اوس کے اموال سے دَین کی مقدارمُجرا کی جائے(3)تو نصاب نہیں باقی رہتی اوس پر قربانی واجب نہیں اور اگر اس کا مال یہاں موجود نہیں ہے اور ایامِ قربانی(4)گزرنے کے بعد وہ مال اوسے وصول ہوگا تو قربانی واجب نہیں
قربانی کے نصاب کے مسائل
ایک شخص کے پاس دو سو درہم تھے سال پورا ہوا اور ان میں سے پانچ درہم زکوٰۃ میں دیے ایک سو پچانوے باقی رہے اب قربانی کا دن آیا تو قربانی واجب ہے اور اگر اپنے ضروریات میں پانچ درہم خرچ کرتا تو قربانی واجب نہ ہوتی مالکِ نصاب نے قربانی کے لیے بکری خریدی تھی وہ گم ہوگئی اور اس شخص کا مال نصاب سے کم ہوگیا اب قربانی کا دن آیا تو اس پر یہ ضرور نہیں کہ دوسرا جانور خرید کر قربانی کرے اور اگر وہ بکری قربانی ہی کے دنوں میں مل گئی اور یہ شخص اب بھی مالک نصاب نہیں ہے تو اوس پر اس بکری کی قربانی واجب نہیں عورت کامَہر شوہر کے ذمہ باقی ہے اور شوہر مالدار ہے تو اس مَہر کی وجہ سے عورت کو مالک نصاب نہیں ماناجائے گا اگرچہ مَہر معجل ہو اور اگر عورت کے پاس اس کے سوا بقدر نصاب مال نہیں ہے تو عورت پر قربانی واجب نہیں ہوگی۔