قربانی کو گوشت و پوست وغیرہ کیا کرے اس کے بارے شریعت کا حکم ملاحظہ فرمائیں
قربانی کا گوشت خود بھی کھا سکتا ہے اور دوسرے شخص غنی یا فقیر کو دے سکتا ہے کھلا سکتا ہے بلکہ اوس میں سے کچھ کھا لینا قربانی کرنے والے کے لیے مستحب ہے۔ بہتر یہ ہے کہ گوشت کے تین حصے کرے ایک حصہ فقرا کے لیے اور ایک حصہ دوست و احباب کے لیے اور ایک حصہ اپنے گھر والوں کے لیے، ایک تہائی سے کم صدقہ نہ کرے۔ اور کل کو صدقہ کر دینا بھی جائز ہے اور کل گھر ہی رکھ لے یہ بھی جائز ہے۔ تین دن سے زائد اپنے اور گھر والوں کے کھانے کے لیے رکھ لینا بھی جائز ہے اور بعض حدیثوں میں جو اس کی ممانعت آئی ہے وہ منسوخ ہے اگر اوس شخص کے اہل و عیال بہت ہوں اور صاحب وسعت نہیں ہے تو بہتر یہ ہے کہ سارا گوشت اپنے بال بچوں ہی کے لیے رکھ چھوڑے۔
قربانی کا گوشت کافر کو دینا جائز ہے یا نہیں
قربانی کا گوشت کافر کو نہ دے کہ یہاں کے کفار حربی ہیں۔
منت کی قربانی کے گوشت کا حکم
قربانی اگر منت کی ہے تو اوس کا گوشت نہ خود کھاسکتا ہے نہ اغنیا کو کھلا سکتا ہے بلکہ اس کو صدقہ کر دینا واجب ہے وہ منت ماننے والا فقیر ہو یا غنی دونوں کا ایک ہی حکم ہے کہ خود نہیں کھا سکتا ہے نہ غنی کو کھلا سکتا ہے
میت کی طرف سے قربانی کرنا اور اس کا حکم
میت کی طرف سے قربانی کی تو اوس کے گوشت کا بھی وہی حکم ہے کہ خود کھائے دوست احباب کو دے فقیروں کو دے یہ ضرور نہیں کہ سارا گوشت فقیروں ہی کو دے کیوں کہ گوشت اس کی مِلک ہے یہ سب کچھ کرسکتا ہے اور اگر میت نے کہہ دیا ہے کہ میری طرف سے قربانی کر دینا تو اس میں سے نہ کھائے بلکہ کل گوشت صدقہ کر دے
قربانی کا چمڑا اور اوس کی جھول اور رسّی کا حکم
قربانی کا چمڑا اور اوس کی جھول(6)اور رسّی اور اوس کے گلے میں ہار ڈالا ہے وہ ہار ان سب چیزوں کوصدقہ کردے۔ قربانی کے چمڑے کو خود بھی اپنے کام میں لاسکتا ہے یعنی اوس کو باقی رکھتے ہوئے اپنے کسی کام میں لاسکتا ہے
مثلاً اوس کی جانماز بنائے، چلنی(1)، تھیلی، مشکیزہ، دسترخوان، ڈول وغیرہ بنائے یا کتابوں کی جلدوں میں لگائے یہ سب کر سکتاہے۔ (2)(درمختار)چمڑے کا ڈول بنایا تو اسے اپنے کام میں لائے اُجرت پر نہ دے اور اگر اُجرت پر دے دیا تو اس اُجرت کو صدقہ کرے۔ (3)(ردالمحتار)
مسئلہ ۲۶: قربانی کے چمڑے کو ایسی چیزوں سے بدل سکتا ہے جس کو باقی رکھتے ہوئے اوس سے نفع اٹھایا جائے جیسے کتاب، ایسی چیز سے بدل نہیں سکتا جس کو ہلاک کر کے نفع حاصل کیا جاتا ہو جیسے روٹی، گوشت، سرکہ، روپیہ، پیسہ اور اگر اوس نے ان چیزوں کو چمڑے کے عوض میں حاصل کیا تو ان چیزوں کو صدقہ کر دے۔(4) (درمختار)
مسئلہ ۲۷: اگر قربانی کی کھال کو روپے کے عوض میں بیچا مگر اس لیے نہیں کہ اوس کو اپنی ذات پر یا بال بچوں پر صرف کریگا بلکہ اس لیے کہ اوسے صدقہ کر دے گا تو جائز ہے۔(5) (عالمگیری)جیسا کہ آج کل اکثر لوگ کھال مدارس دینیہ میں دیا کرتے ہیں اور بعض مرتبہ وہاں کھال بھیجنے میں دقت ہوتی ہے اوسے بیچ کر روپیہ بھیج دیتے ہیں یا کئی شخصوں کو دینا ہوتا ہے اوسے بیچ کر دام ان فقرا پر تقسیم کر دیتے ہیں یہ بیع جائز ہے اس میں حرج نہیں اور حدیث میں جو اس کے بیچنے کی ممانعت آئی ہے اس سے مراد اپنے لیے بیچنا ہے۔
مسئلہ ۲۸: گوشت کا بھی وہی حکم ہے جو چمڑے کا ہے کہ اس کو اگر ایسی چیز کے بدلے میں بیچا جس کو ہلاک کر کے نفع حاصل کیا جائے تو صدقہ کر دے۔ (6)(ہدایہ)
مسئلہ ۲۹: قربانی کی چربی اور اوس کی سری، پائے اور اون اور دودھ جو ذبح کے بعد دوہا ہے ان سب کا وہی حکم ہے کہ اگر ایسی چیز اس کے عوض میں لی جس کو ہلاک کر کے نفع حاصل کریگا تو اوس کو صدقہ کر دے۔(7) (عالمگیری)
مسئلہ ۳۰: قربانی کا چمڑا یا گوشت یا اس میں کی کوئی چیز قصاب یا ذبح کرنے والے کو اُجرت میں نہیں دے سکتا کہ اس کو اُجرت میں دینا بھی بیچنے ہی کے معنی میں ہے۔ (8)(ہدایہ)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1۔۔۔۔۔۔آٹا وغیرہ چھاننے کا آلہ،چھلنی۔
2۔۔۔۔۔۔”الدرالمختار”،کتاب الأضحیۃ،ج۹،ص۵۴۳.
3۔۔۔۔۔۔”ردالمحتار”،کتاب الأضحیۃ،ج۹،ص۵۴۴.
4۔۔۔۔۔۔”الدرالمختار”،کتاب الأضحیۃ،ج۹،ص۵۴۳.
5۔۔۔۔۔۔”الفتاوی الھندیۃ”،کتاب الأضحیۃ،الباب السادس فی بیان ما یستحب…إلخ،ج۵،ص۳۰۱.
6۔۔۔۔۔۔”الھدایۃ”،کتاب الأضحیۃ،ج۲،ص۳۶۰.
7۔۔۔۔۔۔”الفتاوی الھندیۃ”،کتاب الأضحیۃ،الباب السادس فی بیان ما یستحب…إلخ،ج۵،ص۳۰۱.
8۔۔۔۔۔۔”الھدایۃ”،کتاب الأضحیۃ،ج۲،ص۳۶۱.
قصاب کو اُجرت میں گوشت دینا
مسئلہ ۳۱: قصاب کو اُجرت میں نہیں دیا بلکہ جیسے دوسرے مسلمانوں کو دیتا ہے اس کو بھی دیا اور اُجرت اپنے پاس سے دوسری چیز دے گا تو جائز ہے۔
مسئلہ ۳۲: بھیڑ کے کسی جگہ کے بال نشانی کے لیے کاٹ لیے ہیں ان بالوں کو پھینک دینا یا کسی کو ہبہ کر دینا ناجائز ہے بلکہ انھیں صدقہ کرے۔