قربانی کی تعریف
مخصوص جانور کو مخصوص دن میں بہ نیت تقرب ذبح کرنا قربانی ہے اور کبھی اس جانور کو بھی اضحیہ اور قربانی کہتے ہیں جو ذبح کیا جاتا ہے اس سے معلوم ہوا کہ قربانی کو دونوں مطلب ہوتا ہے فضائل قربانی جان کر ہر مسلمان ضرور قربانی کرنا چاہے گا کیوں کہ اس میں اتنی فضیلتیں وارد ہوئی ہیں
قربانی کرنا کیسا ہے سنت ہے یا واجب
قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے جو اس امت کے لیے باقی رکھی گئی اور نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم کو قربانی کرنے کا حکم دیا گیا، ارشاد فرمایا:
(فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَ انْحَرْ ؕ﴿۲
”تم اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔” اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگلی امتوں کے لیے بھی قربانی کا حکیم تھا اسی لیے کہا گیا ہے کہ قربانی کرنا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت مبارک ہے
ہمارے نبی نے قربانی کیسے کیا اور قربانی کی دعا کیا پڑھا
رسول اﷲصلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے حکم فرمایا کہ” سینگ والا مینڈھا لایا جائے جو سیاہی میں چلتا ہو اور سیاہی میں بیٹھتا ہو اور سیاہی میں نظر کرتا ہو یعنی اوس کے پاؤں سیاہ ہوں اور پیٹ سیاہ ہو اور آنکھیں سیاہ ہوں وہ قربانی کے لیے حاضر کیا گیا حضور(صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم)نے فرمایا:”عائشہ چھری لاؤ پھر فرمایا اسے پتھر پر تیز کر لو پھر حضور(صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم)نے چھری لی اور مینڈھے کو لٹایا اور اوسے ذبح کیا پھر فرمایا:
قربانی دعا
''بِسْمِ اللہِ اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُّحَمَّدٍ.وَاٰلِ مُحَمَّدٍ.وَمِنْ اُمَّۃِ مُحَمَّدٍ.''(1)
الٰہی تو اس کو محمد صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم کی طرف سے اور اون کی آل اور امت کی طرف سے قبول فرما۔
: امام احمد و ابو داود و ابن ماجہ و دارمی جابررضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ''نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے ذبح کے دن دو مینڈھے سینگ والے چت کبرے خصی کیے ہوئے ذبح کیے جب اون کا مونھ قبلہ کو کیا یہ پڑھا:
اِنِّیْ وَجَّھْتُ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ عَلٰی مِلَّۃِ اِبْرَاھِیْمَ حَنِیْفًا وَّمَا اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ اِنَّ صَلَا تِیْ وَ نُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَبِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَاَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ اَللّٰھُمَّ مِنْکَ وَلَکَ عَنْ مُّحَمّدٍ وَّاُمَّتِہٖ بِسْمِ اللہِ وَاللہُ اَکْبَرُ.
اس کو پڑھ کر ذبح فرمایا اور ایک روایت میں ہے کہ حضور(صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) نے یہ فرمایا کہ''الٰہی یہ میری طرف سے ہے اور میری امت میں اوس کی طرف سے ہے جس نے قربانی نہیں کی۔ ''
حدیث ۱۰: امام بخاری و مسلم نے انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کی کہ''رسول اﷲصلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے دو مینڈھے چت کبرے سینگ والوں کی قربانی کی اونھیں اپنے دست مبارک سے ذبح کیا اور بِسْمِ اللہِ وَاللہُ اَکْبَر کہا ،کہتے ہیں میں نے حضور(صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم)کو دیکھا کہ اپنا پاؤں ان کے پہلوؤں پر رکھا اور بِسْمِ اللہِ وَاللہُ اَکْبَر کہا۔'