قربانی کے جانور میں شرکت - Today Urdu news

قربانی کے جانور میں شرکت

قربانی کے جانور میں شرکت کے متعلق ضروری باتیں

سات شخصوں نے قربانی کے لیے گائے خریدی تھی ان میں ایک کا انتقال ہوگیا اس کے ورثہ نے شرکا سے یہ کہہ دیا کہ تم اس گائے کو اپنی طرف سے اور اوس کی طرف سے قربانی کرو اونھوں نے کر لی تو سب کی قربانیاں جائز ہیں اور اگر بغیر اجازت ورثہ ان شرکا نے کی تو کسی کی نہ ہوئی گائے کے شرکا میں سے ایک کافر ہے یا ان میں ایک شخص کا مقصود قربانی نہیں ہے بلکہ گوشت حاصل کرنا ہے تو کسی کی قربانی نہ ہوئی بلکہ اگر شرکا میں سے کوئی غلام یا مدبر ہے جب بھی قربانی نہیں ہوسکتی کیونکہ یہ لوگ اگر قربانی کی نیت بھی کریں تو نیت صحیح نہیں شرکا میں سے ایک کی نیت اس سال کی قربانی ہے اور باقیوں کی نیت سال گزشتہ کی قربانی ہے تو جس کی اس سال کی نیت ہے اوس کی قربانی صحیح ہے اور باقیوں کی نیت باطل کیونکہ سال گزشتہ کی قربانی اس سال نہیں ہوسکتی ان لوگوں کی یہ قربانی تطوّع یعنی نفل ہوئی اور ان لوگوں پر لازم ہے کہ گوشت کو صدقہ کر دیں بلکہ ان کا ساتھی جس کی قربانی صحیح ہوئی ہے وہ بھی گوشت صدقہ کر دے

قربانی کے سب شرکا کی نیت

قربانی کے سب شرکا کی نیت تقَرُّب ہواس کا یہ مطلب ہے کہ کسی کا ارادہ گوشت نہ ہو اور یہ ضرور نہیں کہ وہ تقرب ایک ہی قسم کا ہو مثلاً سب قربانی ہی کرنا چاہتے ہیں بلکہ اگر مختلف قسم کے تقرب ہوں وہ تقرب سب پر واجب ہو یا کسی پر واجب ہو اور کسی پر واجب نہ ہو ہر صورت میں قربانی جائز ہے مثلاًدَمِ اِحصار اور احرام میں شکار کرنے کی جزا اور سر منڈانے کی وجہ سے دَم واجب ہوا ہو اورتمتع و قران کادَم کہ ان سب کے ساتھ قربانی کی شرکت ہوسکتی ہے۔ اسی طرح قربانی اور عقیقہ کی بھی شرکت ہوسکتی ہے کہ عقیقہ بھی تقرب کی ایک صورت ہے۔