قربانی کے جانور میں شرکت کے متعلق ضروری باتیں
سات شخصوں نے قربانی کے لیے گائے خریدی تھی ان میں ایک کا انتقال ہوگیا اس کے ورثہ نے شرکا سے یہ کہہ دیا کہ تم اس گائے کو اپنی طرف سے اور اوس کی طرف سے قربانی کرو اونھوں نے کر لی تو سب کی قربانیاں جائز ہیں اور اگر بغیر اجازت ورثہ ان شرکا نے کی تو کسی کی نہ ہوئی گائے کے شرکا میں سے ایک کافر ہے یا ان میں ایک شخص کا مقصود قربانی نہیں ہے بلکہ گوشت حاصل کرنا ہے تو کسی کی قربانی نہ ہوئی بلکہ اگر شرکا میں سے کوئی غلام یا مدبر ہے جب بھی قربانی نہیں ہوسکتی کیونکہ یہ لوگ اگر قربانی کی نیت بھی کریں تو نیت صحیح نہیں شرکا میں سے ایک کی نیت اس سال کی قربانی ہے اور باقیوں کی نیت سال گزشتہ کی قربانی ہے تو جس کی اس سال کی نیت ہے اوس کی قربانی صحیح ہے اور باقیوں کی نیت باطل کیونکہ سال گزشتہ کی قربانی اس سال نہیں ہوسکتی ان لوگوں کی یہ قربانی تطوّع یعنی نفل ہوئی اور ان لوگوں پر لازم ہے کہ گوشت کو صدقہ کر دیں بلکہ ان کا ساتھی جس کی قربانی صحیح ہوئی ہے وہ بھی گوشت صدقہ کر دے
قربانی کے سب شرکا کی نیت
قربانی کے سب شرکا کی نیت تقَرُّب ہواس کا یہ مطلب ہے کہ کسی کا ارادہ گوشت نہ ہو اور یہ ضرور نہیں کہ وہ تقرب ایک ہی قسم کا ہو مثلاً سب قربانی ہی کرنا چاہتے ہیں بلکہ اگر مختلف قسم کے تقرب ہوں وہ تقرب سب پر واجب ہو یا کسی پر واجب ہو اور کسی پر واجب نہ ہو ہر صورت میں قربانی جائز ہے مثلاًدَمِ اِحصار اور احرام میں شکار کرنے کی جزا اور سر منڈانے کی وجہ سے دَم واجب ہوا ہو اورتمتع و قران کادَم کہ ان سب کے ساتھ قربانی کی شرکت ہوسکتی ہے۔ اسی طرح قربانی اور عقیقہ کی بھی شرکت ہوسکتی ہے کہ عقیقہ بھی تقرب کی ایک صورت ہے۔