سارے دن اللہ ہی کے ہیں تو اس میں چاہے ماہ صفر ہو یا کوئی اور مہینہ رہا ماہ صفر میں نحوست کا سوال تو قرآن وحدیث کی روشنی میں ماہ صفر کی حقیقت کو سمجھنے کو کوشش کریں گے
ماہ صفر میں نحوست
نحوست کے وہمی تصورات کے شکارلوگ ماہِ صفرکو مصیبتوں اور آفتوں کے اُترنے کا مہینہ سمجھتے ہیں ماہ صفر میں نحوست کا اترنا صحیح سمجھتے ہیں خصوصا اس کی ابتدائی تیرہ تاریخیں جنہیں ’’تیرہ تیزی‘‘ کہا جات ہے بہت منحوس تصوُّر کی جاتی ہیں ۔ وہمی لوگوں کا یہ ذہن بنا ہوتا ہے کہ صفر کے مہینے میں نیا کاروبار شروع نہیں کرناچا ہئے نقصان کا خطرہ ہے ،سفرکرنے سے بچنا چاہئے ایکسیڈنٹ کا اندیشہ ہے ،شادیاں نہ کریں ، بچیوں کی رخصتی نہ کریں گھر برباد ہونے کا امکان ہے،ایسے لوگ بڑا کاروباری لین دین نہیں کرتے ،گھر سے باہر آمد و رفت میں کمی کردیتے ہیں ، اس گمان کے ساتھ کہ آفات ناز ل ہورہی ہیں اپنے گھر کے ایک ایک برتن کو اور سامان کو خوب جھاڑتے ہیں ،اسی طرح اگر کسی کے گھر میں اس ماہ میں میت ہو جائے تواسے منحوس سمجھتے ہیں اور اگر اس گھرانے میں اپنے لڑکے یا لڑکی کی نسبت طے ہوئی ہو تو اس کو توڑ دیتے ہیں۔ تیرہ تیزی کے عنوان سے سفید چنے (کابلی چنے)کی نیاز بھی دی جاتی ہے ۔ نیاز فاتحہ کرنا مُسْتَحَبوباعثِ ثواب ہے اور ہر طرح کے رزقِ حلال پر ہر ماہ کی ہر تاریخ کو دی جا سکتی ہے لیکن یہ سمجھنا کہ اگر تیرہ تیزی کی فاتحہ نہ دی اور سفید چنے پکا کر تقسیم نہ کئے تو گھر کے کمانے والے افراد کا روزگار متاثر ہوگا ، یہ بے بنیاد خیالات ہیں ۔

تو یاد رہے یہ سب باتیں کہ ماہ صفر میں نحوست اترتی ہیں بالکل غلط ہے اسلام میں ماہ صفر کا حکم باقی مہینوں کی طرح ہے