ماہ صفر میں نحوست کا تصور کہاں سے آیا - Today Urdu news

ماہ صفر میں نحوست کا تصور کہاں سے آیا

سارے دن اللہ ہی کے ہیں تو اس میں چاہے ماہ صفر ہو یا کوئی اور مہینہ رہا ماہ صفر میں نحوست کا سوال تو قرآن وحدیث کی روشنی میں ماہ صفر کی حقیقت کو سمجھنے کو کوشش کریں گے

ماہ صفر میں نحوست

نحوست کے وہمی تصورات کے شکارلوگ ماہِ صفرکو مصیبتوں اور آفتوں کے اُترنے کا مہینہ سمجھتے ہیں ماہ صفر میں نحوست کا اترنا صحیح سمجھتے ہیں خصوصا اس کی ابتدائی تیرہ تاریخیں جنہیں ’’تیرہ تیزی‘‘ کہا جات ہے بہت منحوس تصوُّر کی جاتی ہیں ۔ وہمی لوگوں کا یہ ذہن بنا ہوتا ہے کہ صفر کے مہینے میں نیا کاروبار شروع نہیں کرناچا ہئے نقصان کا خطرہ ہے ،سفرکرنے سے بچنا چاہئے ایکسیڈنٹ کا اندیشہ ہے ،شادیاں نہ کریں ، بچیوں کی رخصتی نہ کریں گھر برباد ہونے کا امکان ہے،ایسے لوگ بڑا کاروباری لین دین نہیں کرتے ،گھر سے باہر آمد و رفت میں کمی کردیتے ہیں ، اس گمان کے ساتھ کہ آفات ناز ل ہورہی ہیں اپنے گھر کے ایک ایک برتن کو اور سامان کو خوب جھاڑتے ہیں ،اسی طرح اگر کسی کے گھر میں اس ماہ میں میت ہو جائے تواسے منحوس سمجھتے ہیں اور اگر اس گھرانے میں اپنے لڑکے یا لڑکی کی نسبت طے ہوئی ہو تو اس کو توڑ دیتے ہیں۔ تیرہ تیزی کے عنوان سے سفید چنے (کابلی چنے)کی نیاز بھی دی جاتی ہے ۔ نیاز فاتحہ کرنا مُسْتَحَبوباعثِ ثواب ہے اور ہر طرح کے رزقِ حلال پر ہر ماہ کی ہر تاریخ کو دی جا سکتی ہے لیکن یہ سمجھنا کہ اگر تیرہ تیزی کی فاتحہ نہ دی اور سفید چنے پکا کر تقسیم نہ کئے تو گھر کے کمانے والے افراد کا روزگار متاثر ہوگا ، یہ بے بنیاد خیالات ہیں ۔

safar ul muzaffar
Mahe safar ul muzaffar

تو یاد رہے یہ سب باتیں کہ ماہ صفر میں نحوست اترتی ہیں بالکل غلط ہے اسلام میں ماہ صفر کا حکم باقی مہینوں کی طرح ہے