صفر المظفر کی فضلیت اتنا کہنا کافی علمائے کبار نے تو ویسے کافی کچھ لکھا ہے بس ماہ صفر کی فضلیت یہ ہے
امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا : حج کر نے والا مغفرت یافتہ ہے اور حاجی ذوالحجۃ الحرام ، محرم الحرام ، صفر المظفر اور ربیع الاول کے 20دنوں میں جس کے لئے استغفار کرے اس کی بھی مغفرت ہو جاتی ہے یہ ہے صفر کے مہینے کی عظیم فضیلت جس سے ماہ صفر کی عظمت ظاہر ہوتی ہے یہ انمول مضامین میں سے ایک ہے جو بہت کام کی ہے
صفر کچھ نہیں
پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے صفر المظفر کے بارے میں وہمی خیالات کو باطِل قرار دیتے ہوئے فر مایا : ’’ لَاصَفَرَ‘‘صفر کچھ نہیں ۔ (3) حضرت علامہ مولانا شاہ عبد الحق محدث ِدہلوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اس کی شرح میں لکھتے ہیں : عوام اسے ( یعنی ماہِ صفر کو) بلاؤں ، حادثوں اور آفتوں کے نازل ہونے کا وَقْت قرار دیتے ہیں ، یہ عقیدہ باطِل ہے اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے ۔ (4 ) ماہ صفر کی فضلیت
صَدرُ الشَّریعہ حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہلکھتے ہیں : ماہِ صفر کو لوگ منحوس جانتے ہیں اس میں شادی بیاہ نہیں کرتے لڑکیوں کو رخصت نہیں کرتے اور بھی اس قسم کے کام کرنے سے پرہیز کرتے ہیں اور سفر کرنے سے گریز کرتے ہیں ، خصوصاً ماہِ صفر کی ابتدائی تیرہ تاریخیں بہت زیادہ نحس ( یعنی نُحوست والی) مانی جاتی ہیں کیوں کہ ماہ صفر کی فضلیت لوگوں کو معلوم نہیں اور ان کو تیرہ تیزی کہتے ہیں یہ سب جہالت کی باتیں ہیں ۔ حدیث میں فرمایاکہ ’’صفر کوئی چیز نہیں ‘‘یعنی لوگوں کا اسے منحوس سمجھنا غَلَط ہے ۔ اسی طرح ذیقعدہ کے مہینہ کو بھی بہت لوگ بُراجانتے ہیں اور اس کو خالی کا مہینہ کہتے ہیں یہ بھی غَلَط ہے اور ہر ماہ میں 3 ، 13 ، 23 ، 8 ، 18 ، 28( تاریخ) کو منحوس جانتے ہیں یہ بھی لَغْو( یعنی بے کار) بات ہے ۔ ( 5) ماہ صفر کی فضلیت