محرم الحرام میں کیا کریں اور کیا نہ کریں مکمل جانکاری - Today Urdu news

محرم الحرام میں کیا کریں اور کیا نہ کریں مکمل جانکاری

اس دور کے لوگوں کو معلوم نہیں کہ محرم الحرام میں کیا کریں اور کیا نہ کریں اسی لیے اس مضمون کو لکھا جارہا ہےت تاکہ ماہ محرم الحرام میں محرم الحرام میں کیا کریں اور کیا نہ کریں للہ رب العزت کے مقدس کلام “قرآن مجید” نے ہمیں کیا درس دیا ہے، ہم کِسےلیں اور کِسےچھوڑیں۔
فرمانِ باری تعالیٰ ہے:وَمَااٰتَاکُمُ الرَّسُو٘لُ فَخُذُو٘هُ ،وَمَانَھٰکُم٘ عَن٘ہُ فَان٘تَھُو٘ا وَاتَّقُوا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ شَدِی٘دُال٘عِقَابِ۔ ترجمہ کنزالایمان:اور جوکچھ تمہیں رسول عطا فرمائیں وہ لو اور جس سے منع فرمائیں باز رہو اور اللہ سے ڈرو بےشک اللہ کا عذاب سخت ہے۔
(پارہ ٢٨، سورۃ الحشر آیت نمبر ٧)
یہ بظاہرکتاب اللہ کا ایک مختصر حصہ ہے لیکن خداوند قدوس نے اسی مختصر حصے محرم الحرام میں کیا کریں ہمارے قانون زندگی کو سمو دیاہے اور اتنے ہی حصے میں ہمارے دستور حیات کو سمیٹ دیا ہے۔ اگر مسلمانوں کو یہ قانون یادرہ جائے تو اس کاقدم کبھی ڈکمگانہیں سکتا، نہ ہی وہ پِھسلےگا اور نہ وہ گرے گا۔ مثلاً اگر وہ کسی چیز کو کرنا چاہتاہے اور اسے اسی وقت یہ یاد آجاۓ کہ میں اسے کرنے جا رہا ہوں کہیں رسول خداﷺ نے اسے حرام یا منع تو نہیں فرمایا ہے اگر منع یا حرام ہے تو ایک سچا مسلمان، اپنے آپ کوعاشق رسول یا غلام رسول کہلانے والا اسے چھوڑ دے گا اور اسے نہیں کرےگا، اورشریعت سے قدم آگے نہیں بڑھائے گا بس یہ قانون اس کے پاؤں کی بیڑی بن جائے گا اب وہ شریعت مطہرہ پر عمل کرتا ہوا نظرآئے گا اسی تناظر میں ہم ماہ محرم الحرام کو لے لیں۔ کہ اس ماہ مبارک میں مسلمان عوام اہلسنت نیکی کے نام پرمحرم الحرام میں کیا کیا خرافات مچارہے ہیں ان لوگوں کے لئےیہ مضمون قابل فکر وعمل ہےکیونکہ ایسے مضامین وکتب کی اشد ضرورت ہے جس میں معاشرے میں موجود اور پھیلےخرافات وواہیات کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ نیکیوں کی طرف رہنمائی کی گئی ہوتاکہ اس پر عمل پیرا ہوکر مسلمانان اہلسنت دارین کی سرخروئی حاصل کر سکیں ۔
ماہ محرم الحرام” میں مسلمانان اہلسنت

محرم الحرام میں کیا کریں وہ یہ ہیں


خصوصاً ان چیزوں کی طرف اپنی توجہات مبذول کریں تاکہ معلوم ہوجائے محرم الحرام میں کیا کریں اور
عمل کرنے کی کوشش کریں۔جن کا کرنا شریعت مطہرہ کو محبوب وپسندیدہ ہے۔جس کاذکر
حدیث پاک میں اس طرح ہے: حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ نے روایت کیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یوم عاشورہ کا روزہ سال گزشتہ کے گناہوں کا کفارہ ہو جاتا ہے۔

عاشورہ کا روزہ


اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالی نے بنی اسرائیل پر سال میں ایک دن کا روزہ فرض فرمایا اور وہ دن یوم عاشورہ ہے۔ اور وہ محرم کا دسواں دن ہے۔پس اس دن روزہ رکھو اور اپنے اہل وعیال کے رزق میں وسعت وفراخی پیدا کرو،اس لئے کہ جس شخص نے اس دن اپنے مال میں سے اپنے اہل وعیال پر وسعت وفراخی سے کام لیا تو اللہ تعالیٰ اس کے لئےپورے سال کشادگی اور فراخئی رزق فرمائےگاتواس دن روزہ رکھو

کیونکہ یہی وہ دن ہےجس میں اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول فرمائی اور وہ منتخب ومخلص دوست ہوئے اور اسی دن اللہ تعالی نے حضرت ادریس علیہ السلام کو بلند

محرم الحرام میں کیا نہ کریں


محرم الحرام میں جن چیزوں سے منع کیا گیا ہے ان سے رک جائیں جن کا کرنا شریعت مطہرہ کوناپسنداورغیرمحمودہےجن میں سے کچھ یہ ہیں۔مثلاً
نوحہ خوانی، جزع وفزع،مرثیہ خوانی، مصنوعی کربلا بنانا، وہاں جانا، سوگ منانا، ماہ محرم میں شادی بیاہ کو منحوس سمجھنا، عَلم اٹھانا، حرام کاموں میں ملوث ہونا، دوسروں کو ملوث کرنا،پَرِیاں اوربراق بنانا، بیہودہ طُمطَراق، کوچہ بکوچہ،ودشت بدشت، اشاعت غم کے لئےان کا گشت کرنا، اور تعزیہ کے اردگرد سینہ زنی، ماتم کرنا، یوں ہی اصل تعزیہ سے کچھ علاقہ نہ نسبت پھر بھی ہرسال تعزیہ داری میں نئی تراش، خراش،صدہاخرافات اور توڑتاڑکرکےدفن کرنا،اضاعت مال کے جرم میں مبتلا ہونا،حاجت روا جاننا، تماشےباجے، تاشےمَردوں عورتوں کامیل ملاپ، اور طرح طرح کے بیہودہ کھیل ان سب پر طُرہ یہ کہ نفس تعزیہ میں روضہ حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی نقل ملحوظ نہ رکھ کر وہاں مرادیں اور منتیں ماننا، وغیرہ سینکڑوں واہیات، بیہودہ رسوم، جاہلانہ وفاسقانہ مِیلوں کازمانہ بنا دیناجس سے طرح طرح کے کھیلوں کی دھوم بازاری،عورتوں کا ہر طرف ہجومِ شہوانی اور خیرات کو بھی بطور خیرات نہ رکھنا، ریاوتفاخرعَلانیہ کرنا، سیدھے طریقے سے محتاجوں کونہ دینا بلکہ چَھتوں پر بیٹھ کر پھینکنا، روٹیاں زمین پر گرانا، رزق کی بے ادبی کرنا،بےشمار امور شَنیعہ وبدعات کاوجود میں آنا
اور آئندہ اپنی اولاد کےلئے بدعات کے راستے ہموار کرنا۔ یہ وہ خرافات ہیں جن سے بچنا لازم و ضروری ہے۔ اور
حدیث شریف میں ہے:اتقُوامواضعَ التُّھَم (تہمت کی جگہ سے بچو)۔ اور”مَنْ کَانَ یُؤمِنُ باللهِ والیومِ الآخر فلایقِفَنَّ مَوَاقِفَ التُّھَم٘۔ ترجمہ:جو اللہ اوقیامت کے دن پرایمان رکھتاہے وہ تہمت کی جگہ کھڑا نہ ہو۔ (رسالہ تعزیہ داری ص٥، رسائل رضویہ ج١٠)
لہذا اب ہمیں جیتے جی شریعت وسنت کی پابندی کرنی ہے اور ناچ،گانے، ڈھول،تماشے، اورلہوولعب وغیرہ سے بچتے ہوئے،تہمت کی جگہ سے خود بھی بچنا ہے اور دوسروں کو بھی بچانا ہے۔ ان شاءاللہ تعالیٰ
بس اخیر میں دعا ہے
اللہ پاک اپنے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں ہمیں خلوص کے ساتھ خدمت دین کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارےعلم میں،عمل میں،رزق میں،زندگی میں بےپناہ برکتیں عطا فرمائے اور دارین کی خوشیاں نصیب فرمائے
آمین بجاہ اشرف الانبیاء والمرسلینﷺ محرم الحرام میں کیا کریں اور کیا نہ کریں یہ تھی اس کی تفصیل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر:ابوضیاءغلام رسول سعدی،آسوی،قادری، چشتی، اشرفی رضوی، برکاتی۔(خلیفہ مشائخ بریلی وکچھوچھہ)
بانی:شیخ شیر محمد اکیڈمی۔ بوہر، پوسٹ تیلتا،ضلع کٹیہار بہار۔8618303831
(خطیب وامام مسجد علی، بلگام کرناٹک انڈیا)