. . . . . . تعزیئے بنانا‘ اس سے مرادیں مانگنا‘ علم (جھنڈا) چڑھانا‘ مہندی چڑھانا (جو سات محرم الحرام کو حضرت امام قاسم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی یاد میں مہندی لگائی اور چڑھائی جاتی ہے) بچوں کو سبز کپڑے پہنانا اور ان کے گلوں میں ڈوریاں (بازو پر ڈوریاں باندھنا) باندھ کر ان کو امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا فقیر بنانا (جو گھر کا کھانا نہ کھائے صرف دوسروں سے مانگ کر فقیر کی طرح کھائے) دس روز تک سوگوار رہنا (سوگ اسلام میں صرف تین دن ہے جو واقعہ کربلا کے بعد مسلمانوں نے منالیا۔ اب کوئی سوگ نہیں‘ امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی شہادت کا غم ایک الگ چیز ہے جو شریعت کے دائرے میں رہ کر دل میں رکھا جاسکتا ہے اور کون سا ایسا مسلمان ہوگا جو شہادت امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ پر غمگین نہ ہو) ماہ محرم الحرام کی فضیلت کوسمجھنا چاہیے
شہدائے کربلا کے سوئم اور چہلم کا انعقاد کرنا
(سوئم اور چہلم وصال کے بعد صرف ایک مرتبہ ہوتا ہے‘ اب صرف یوم شہادت منایا جاتا ہے اور عوام اکثر یہ کہتے ہیں کہ آج امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا سوئم ہے پھر چہلم ہے۔ ایسا کہنا بھی درست نہیں) ماتمی مرثیوں کا پڑھنا یہ تمام رسمیں ممنوع اور ناجائز ہیں۔ . . . یزید کی آڑ میں حضرت سیدنا کاتب وحی امیر معاویہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ دارضاہ یا کسی بھی صحابی رسولﷺ کو برا کہنا منع ہے
(از: فتاویٰ رضویہ جلد 10ص 537
محرم الحرام میں ناجائز رسومات
. . . . . اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ محرم الحرام کے ابتدائی 10 دنوں میں روٹی نہ پکانا، گھر میں جھاڑو نہ دینا، پرانے کپڑے نہ اتارنا (یعنی صاف ستھرے کپڑے نہ پہننا) سوائے امام حسن و حسین رضی اﷲ عنہما کے کسی اور کی فاتحہ نہ دینا اور مہندی نکالنا، یہ تمام باتیں جہالت پر مبنی ہیں
(فتاویٰ رضویہ جدید، ص 488، جلد 24، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
محرم الحرام میں تین رنگ کے لباس نہ پہنے جائیں
. . . . . اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ محرم الحرام میں (خصوصاً یکم تا دس محرم الحرام) میں تین رنگ کے لباس نہ پہنے جائیں، سبز رنگ کا لباس نہ پہنا جائے کہ یہ تعزیہ داروں کا طریقہ ہے۔ لال رنگ کا لباس نہ پہنا جائے کہ یہ اہلبیت سے عداوت رکھنے والوں کا طریقہ ہے اور کالے کپڑے نہ پہنے جائیں کہ یہ رافضیوں کا طریقہ ہے، لہذا مسلمانوںکو اس سے بچنا چاہئے (احکام شریعت)
عاشورہ کا میلہ
. . . . . اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ عاشورہ کا میلہ لغو و لہو و ممنوع ہے۔ یونہی تعزیوں کا دفن جس طور پر ہوتاہے، نیت باطلہ پر مبنی اور تعظیم بدعت ہے اور تعزیہ پر جہل و حمق و بے معنیٰ ہے۔
. (فتاویٰ رضویہ جدید، جلد 24، ص 501، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
دشمنانِ صحابہ کی مجالس میں جانا
. . . . اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ رافضیوں (دشمنانِ صحابہ) کی مجلس میں مسلمانوں کا جانا اور مرثیہ (نوحہ) سننا حرام ہے۔ ان کی نیاز کی چیز نہ لی جائے، ان کی نیاز، نیاز نہیں اور وہ غالباً نجاست سے خالی نہیں ہوتی۔ کم از کم ان کے ناپاک قلتین کا پانی ضرور ہوتا ہے اور وہ حاضری سخت ملعون ہے اور اس میں شرکت موجب لعنت۔ محرم الحرام میں سبز اور سیاہ کپڑے علامتِ سوگ ہیں اور سوگ حرام ہے۔ خصوصاً سیاہ (لباس) کا شعار رافضیاں لیام ہے۔ (فتویٰ رضویہ جدید، 756/23، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
کڑے، چھلے اور ایک سے زائد انگوٹھیاں پہننا
. . . . . . اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ چاندی کی ایک انگوٹھی ایک نگ کی ساڑھے چار ماشہ سے کم وزن کی مرد کو پہننا جائز ہے اور دو انگوٹھیاں یا کئی نگ کی ایک انگوٹھی یا ساڑھے چار ماشہ خواہ زائد چاندی کی (پہننا ناجائز ہے) اور سونے، کانسی، پیتل، لوہے اور تانبے (کی انگوٹھی، چھلے، کڑے) مطلقاً ناجائز ہیں۔ (احکامِ شریعت حصہ دوم، ص 80)
-یزید کو ’’رحمۃ اﷲ علیہ‘‘ کہنا
. . . . اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ یزید بے شک پلید تھا۔ اسے پلید کہنا اور لکھنا جائز ہے اور اسے ’’رحمۃ اﷲ علیہ‘‘ نہ کہے گا مگر ناصبی کہ اہلبیت رسالت کا دشمن ہے۔ (فتاویٰ رضویہ جدید، جلد 14، ص 603، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
مسلمانوں کو چاہئے کہ محرام الحرام میں خرافات سے بچیں۔ . . . 9 اور 10 محرم الحرام کا روزہ رکھیں۔ شہدائے کربلا کی یاد میں سبیلیں لگائیں۔ شربت پلائیں اور نذر و نیاز کا اہتمام کریں۔ چنانچہ شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی علیہ الرحمہ کے صاحبزادے حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی علیہ الرحمہ اپنی معرکۃ الآراء کتاب’’تحفۂ اثناء عشری‘‘ میں فرماتے ہیں کہ مولیٰ علی رضی اﷲ عنہ اور اولادِ علی میں ولایت روحانی طور پر موجود ہے۔ اس لئے میں ہر سال 10 محرم کو حضرت امام حسین رضی اﷲ عنہ اور شہدائے کربلا کی نیاز دلاتا ہوں اور کھڑے ہوکر ان پر سلام پیش کرتا ہوں۔
. (سبیلوں اور دکانوں پر نوحہ اور مرثیہ کی کیسٹیں ہرگز نہ بجائیں)
محرم میں تعزیہ
محرم الحرام میں تعزیہ داری بالکل ناجائز و حرام ہے اسی لیےسب لوگ اس سے بچیں