ہر چیز کو انسان جھٹلا سکتا ہے پر موت کی حقیقت کو کبھی نہیں موت کیا ہے موت پر اشعار جس کو پڑھ کر آنسوں نہیں روک پائیں گے دل سے ایک بار پڑھ کر موت پر اقبال اور دیگر شاعروں کی زبردست شاعری کو پڑھیں یو ں تو شعر وشاعری پڑھتے ہی اہتے ہیںہم میں سے ہر کوئی بس یہ چند موت پر اشعار کے ملاحظہ فرمائیں
موت پر شعر
مرجائے , تو بڑھ جاتی ہے انسان کی قیمت
زندہ رہے تو جینے کی سزا دیتی ہے دنیا
موت پر اشعار
جسم سے روح کا نکل جانا
دل سے دھڑکن کا رک جانا

چشم سے بینائی کا ختم ہوجانا
منہ سے آواز کا گم ہوجانا
ناک سے سانس کا بند ہوجانا
کھلے ہونٹوں کا کھلے ہی رہ جانا
آنکھوں کا جھپکنا بند ہوجانا
کانوں کا سماعت سے عاری ہوجانا
سینے کے تلاطم کا تھم جانا
پیروں کی ہمت کا ٹوٹ جانا
گرجانا..
کٹے شہتیر کی مانند ڈھیر ہوجانا
زمین بوس ہوجانا
مٹی کا جسم مٹی ہوجانا
یہ موت آجانا…؟

صرف کافی نہیں
محبت کی اصل لگن میں
عشق کی انتہائے جلن میں
پیار کی ڈھیروں چاہت میں
ڈبو کر انسان کو تنہا کردینا
خود کہیں اور چلے جانا
زندہ جسم کی موت ہوتی ہے
چلتے جسم کا
جیتے انسان کا
گنگ زدہ زندانِ زبان کا
ایسے بھی ہوتا ہے
مرجانا…!
مرجانا…!
شاعر۔ محمد عثمان علی
موت پر شعر و شاعری
زندگی انسان کی ہے مانندِ مرغِ خوشنوا
شاخ پر بیٹھا کوئی دم، چہچہایا اڑ گیا
آہ! کیا آئے ریاضِ دہر میں اور کیا گئے
زندگی کی شاخ سے پھولے کھلے مرجھا گئے
اقبال کی موت پر اشعار
تونے اے اقبال پائی عاشقِ شیدا کی موت
جاں نثارو غم گسارِ ملتِ بیضا کی موت
موت ہے تری زبان و قوم کی آقا کی موت
سوز و ساز وداغ و عشق بے پروا کی موت
کون اب عقل و جنوں کی گتھیاں سلجھائے گا
کون سوزِ دل سے قلب وروح گرمائے گا