نرخ بڑھنے پر صنعتوں نے بجلی کے استعمال میں بڑی کمی کردی، حکومت پریشان

نرخ بڑھنے پر صنعتوں نے بجلی کے استعمال میں بڑی کمی کردی، حکومت پریشان

بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے لیے ٹیرف میں 5 روپے 62 پیسے فی یونٹ کی مثبت ایڈجسٹمنٹ کی تجویز پر عوامی سماعت منعقد ہوئی۔نیشنل الیکٹرک پاور ریگیولیٹری اتھارٹی کی سماعت کے دوران طے پایا کہ مثبت ایڈجسٹمنٹ (اضافہ) فروری 2024 کے بلوں میں وصول کیا جائے گی۔چیئرمین نیپرا وسیم مختار، ممبر (ٹیکنیکل) سندھ رفیق احمد شیخ، ممبر (ٹیرف اینڈ فائنانس) مطہر نیاز رانا اور ممبر کے پی کے مقصود انور خان نے سماعت میں شرکت کی۔ نیپرا نے سی پی پی- جی کے پیش کردہ اعداد و شمار کو چیلنج نہیں کیا جن کے تحت صارفین سے اضافی طور پر 41 ارب 69 کروڑ روپے وصول کیے جائیں گے۔سی پی پی اے کے – جی کے سی ای او ریحان اختر نے کہا کہ نومبر کا 4 روپے 13 پیسے کا ایف سی اے دسمبر 2023 کے 5 روپے 62 پیسے کے نرخ سے بدلا جائے گا جس کے نتیجے میں صارفین پر پڑنے والا خالص بوجھ ایک روپے 49 پیسے فی یونٹ ہوگا۔ریحان اختر نے بتایا کہ دسمبر 2023 میں صنعتوں کی طرف سے استعمال میں کمی کے باعث بجلی کا استعمال 10 فیصد کم ہوا ہے۔ صنعتوں کو توقع تھی کہ سردیوں میں کوئی پیکیج دیا جائے گا اس لیے انہوں نے پروڈکشن کم کردی تاہم کوئی پیکیج پیش نہیں کیا گیا۔ممبر کے پی کے مقصود انور خان نے بتایا کہ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے وفد نے ان سے 30 جنوری کو ملاقات کی اور بتایا کہ انہوں نے بلند نرخوں کے باعث دسمبر 2023 میں بجلی کا استعمال 31 فیصد تک گھٹادیا۔ جنوری 2024 میں صنعتی اداروں میں بجلی کے استعمال میں مجموعی طور پر 50 فیصد تک کمی کا امکان ہے۔ممبر (فائنانس اینڈ ٹیرف) مطہر نیاز رانا نےبھی صنعتی اداروں کی طرف سے بجلی کے استعمال میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس حوالے سے بات چیت پر زور دیا۔ ممبر سندھ رفیق احمد شیخ نے کہا کہ جب تک سرمایہ کاری کا منصوبہ پیش نہیں کیا جاتا تب تک این ٹی ڈی سی کو 42 ارب روپے کی ادائیگی روکی جائے گی۔نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کے نمائندے واجد چٹھہ نے کہا کہ آر ایل این جی کے ایک حصے کو ریفرنس فیوئل پروجیکشنز کا حصہ بنایا جانا چاہیے۔این ٹی ڈی سی کی قانونی مشیر ماریہ رفیق نے بتایا کہ این ٹی ڈی سی نے اپنے 42 ارب روپے کی ریلیز کے لیے پٹیشن دائر کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ این ٹی ڈی سی کا پلان تیار ہے۔

 


Posted

in

,

by

Tags:

Comments

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے