چھ منقبت اعلی حضرت جو سب سے زیادہ مقبول ہے - Today Urdu news

چھ منقبت اعلی حضرت جو سب سے زیادہ مقبول ہے

امام احمد رضا خان بریلوی کی شان میں سب سے زیادہ اس وقت مقبول ہونے والے منقبتوں میں سے چھ منقبت اعلی حضرت جو کہ عرس رضوی کے پربہار موقع پر پڑھی جا سکتی ہے امید کرتا ہوں یہ چھ منقبت در شان اعلی حضرت آپ کو ضرور پسند آئےگا

میں نثار کیوں نہ رضا پہ ہوں

“تری نعت گوئی نے اے رضاؔ ، مجھے نعت کہنا سکھا دیا”

عرض نمودہ : محمد حسین مشاہدؔ رضوی

میں نثار کیوں نہ رضاؔ پہ ہوں ، مجھے جس نے رب سے ملادیا

اُسی رب کا حمد سرا ہوں میں کہ شعورِ فکرِ رضاؔ دیا

میں رضاؔ رضاؔ ہی کہا کروں ، مجھے عشقِ شاہِ دنیٰ دیا

مجھے بھیک لینے کے واسطے ، درِ مصطفیٰ کا پتا دیا

ترے در سے شان صحابہ کی مرے ذہن و دل پہ عیاں ہوئی

مجھے اہلِ بیت کا مرتبہ تری فکر نے ہی بتادیا

میں نثار آل رسول پر کہ انہی کے فیضِ نگاہ نے

سبھی اہل حق کو رضا کے جیسا عظیم راہ نما دیا

نہ جمالِ حق کا شعور تھا نہ تھا فہمِ باطل و باطلاں

مجھے حق سے تُو نے ملادیا ، مجھے راہِ حق پہ چلا دیا

ترے نام پر میں فدا ہوا میں رضا رضا ہی پڑھا کیا

ترے نام نے ، ترے عشق نے ، مجھے نیک نام بنا دیا

میں نثار تیرے کلام پر جو ہے منفرد اے مرے رضاؔ

سبھی کہہ رہے ہیں یہ برملا تُو نے جامِ عشق پِلا دیا

نہ تھا کچھ شعورِ سخن وری ، نہ تھا کچھ سلیقۂ نعت بھی

“تری نعت گوئی نے اے رضاؔ ، مجھے نعت کہنا سکھا دیا”

مجھے اے مشاہدِؔ رضوی کیوں نہ رضاؔ پہ خوب ہی ناز ہو

کہ اسی نے ذوقِ سخن دیا اور اسی نے شوقِ ثنا دیا

اے امام احمد رضا

وارثِ اہلِ فقاہت اے امام احمد رضا

نائبِ باغِ امامت اے امام احمد رضا

اے امامِ اہلِ سنّت عاشقِ خیر البشر

کیوں نہ ہو تجھ سے محبّت اے امام احمد رضا

عشقِ سرکارِ دو عالم تھا وظیفہ صبح و شام

مرحبا ایسی عقیدت اے امام احمد رضا

تیرے والد ہیں نقی، اور تیرے ہیں دادا رضا

اللہ اللہ یہ قرابت اے امام احمد رضا

حجتہ الاسلام سے اور حضرتِ عسجد تلک

سب میں ہیں تیری صباحت اے امام احمد رضا

آگیا پچیس صَفر اور اب دلِ عُشّاق میں

تیرے در کی ہے عزیمت اے امام احمد رضا

منتظر ہے یہ “رضا” فیض و کرم کا مرشدی

اک نظر، بحرِ سخاوت اے امام احمد رضا

🖋️فیضان رضا مالیگاؤں…

اعلی حضرت کی کیا شان ہے

آپ کا اہل سنت پہ احسان ہے

سیدی اعلیٰ حضرت کی کیا شان ہے

آپ پر دل فدا جان قربان ہے

سیدی اعلیٰ حضرت کی کیا شان ہے

وہ ہیں پروانۂ شمعِ حسنِ نبی

وہ ہیں مقبولِ دربارِ غوثِ جلی

عشقِ آلِ نبی ان کی پہچان ہے

سیدی اعلیٰ حضرت کی کیا شان ہے

ترجمہ ایسا قرآن کا کر دیا

اک کرامت اسے اہلِ حق نے کہا

کنز الایمان پر عقل حیران ہے

سیدی اعلیٰ حضرت کی کیا شان ہے

یہ ہے دربارِ مولیٰ علی کی عطا

ان کا علم اک سمندر ہے عرفان کا

کس قدر مہرباں ان پہ رحمان ہے

سیدی اعلیٰ حضرت کی کیا شان ہے

وارثِ پاک نے ان سے اک دن کہا

تم تو اعلیٰ ہو مولانا احمد رضا !

کس قدر کیف افزا یہ فرمان ہے

سیدی اعلیٰ حضرت کی کیا شان ہے

دینِ برحق کی تجدید کی آپ نے

نجدیت کی کمر توڑ دی آپ نے

حرف حرف آپ کا ایک برہان ہے

سیدی اعلیٰ حضرت کی کیا شان ہے

فاضل ان کی ثنا مجھ سے ممکن کہاں

آج تک کہہ رہے ہیں یہ اہلِ زباں

وہ ہمارے زمانے کا حسان ہے

سیدی اعلیٰ حضرت کی کیا شان ہے

یہ تھا پہلا منقبت اعلی حضرت

ایسی کرامت اعلی حضرت

منقبت درشان اعلی حضرت علیہ الرحمہ

===========

قسیم دولت عشقِ رسالت اعلیٰ حضرت ہیں

بڑے ہی نیک طینت پاک خصلت اعلی حضرت ہیں

گھٹا سکتا نہیں کوئی مخالف مرتبہ ان کا

بحمد اللہ ایسے ذی کرامت اعلیٰ حضرت ہیں

“اشداء علی الکفار” کے مصداق وہ ٹھہرے

عدوے شاہ بطحا پر قیامت اعلی حضرت ہیں

وحید العصر سعد الملة والدین ہیں لاریب

کثیر الوصف اور محمود سیرت اعلی حضرت ہیں

جسے پڑھ کر غلامان شہ دیں جھوم اٹھتے ہیں

کتاب عشقِ شہ کی وہ عبارت اعلی حضرت ہیں

عظیم الشان شاعر عالم ربانی بھی ہیں وہ

حریم فقہ وافتاکی بھی زینت اعلی حضرت ہیں

خداکے فضل ورحمت سے نرالی شان ہے ان کی

دل عشاق کی تسکین وراحت اعلی حضرت ہیں

عطاۓسید کونین ذات پاک ہے ان کی

خداے لم یزل کی ایک آیت اعلی حضرت ہیں

جہان آب وگل میں بن کے چمکا گوہر یکتا

وہ ،جس پر رکھ دیے دست عنایت اعلی حضرت ہیں

ہجوم سائلین دہرہرلمحہ ہےروضےپر

بہاتے اس قدر بحر سخاوت اعلی حضرت ہیں

جو برگشتہ ہیں راہ حق سے ان کی رہ نمائی کو

چراغ و مشعل راہ ہدایت اعلی حضرت ہیں

مصائب میں صدائے المدد اپنے غلاموں کی

مرا اذعان ہے کرتےسماعت اعلی حضرت ہیں

شہنشاہ مدینہ کا خصوصی فیض ہے ان پر

سبب ہے بس یہی جو اعلی حضرت! اعلی حضرت ہیں

تصوف کے گلستاں میں بہاریں ان سے ہیں قائم

اک ایسے سالک راہ طریقت اعلی حضرت ہیں

خدا نے خوبیوں کا اک جہاں ان کو بنایاہے

بڑے ہی برگزیدہ باکرامت اعلی حضرت ہیں

فراز آسماں بھی جن کی رفعت سے ہے شرمندہ

اک ایسے حامل مینار حکمت اعلی حضرت ہیں

فتاوی رضویہ اس بات پر برہان ہے واصف

یقیناً اختر برج فقاہت اعلی حضرت ہیں

*رشحات قلم*

*واصف رضاواصف مدھوبنی بہار

اہل ایمان کی صدا

منقبت در شان سرکار حضور مظہر اعلی حضرت شیر بیشئہ ایلسنت امام المناظرین غیظ المنافقین والمرتدین ابولفتح عبید الرضا شیر رضا محمد حشمت علی خاں قادری برکاتی رضوی رضی اللہ تعالی عنہ

===================================

اہل ایماں کی صدا مظہر اعلی حضرت

مل گئی سب کو بقا مظہر اعلی حضرت

خوب چمکے وہ زمانے میں اجالا بن کر

جو کئے تجھ سے وفا مظہر اعلی حضرت

کہہ اٹھے دیکھ کے عاشق سبھی ہمت تیری

پرتوے شیر خدا مظہر اعلی حضرت

اعلی حضرت نے بناکر تمہیں اپنا بیٹا

کر دیا خوب عطا مظہر اعلی حضرت

قلب میں نجدی کے ملاؤں میں باقی ہے ابھی

تیرے دہشت کی جگہ مظہر اعلی حضرت

کر دیا عام اسے دہر میں بیٹوں نے ترے

درس جو تونے دیا مظہر اعلی حضرت

چھوڑ کر در ترا جائے کہاں منگتا تیرا

بھیک کر دیجئے عطا مظہر اعلی حضرت

دشمن آقا بھٹکتے ہیں ابھی بھی لیکر

زخم تونے جو دیا مظہر اعلی حضرت

دیوبندوں سے کبھی ڈر کے نہیں بھاگا ہے

ہوگیا جو بھی ترا مظہر اعلی حضرت

اس توکل کو بنا لیجئے در کا دربان

ہے ترا دل سے گدا مظہر اعلی حضرت

__________________________________________

از قلم:- محمد توکل رضا خاں حشمتی(ساکن گونڈہ) اترپردیش الہند

منقبت در شانِ اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسُنّت،ولیٔ نعمت ،عظیم البرکت،عظیم المرتبت،پروانۂ شمعِ رسالت،مجددِ دین و ملت،حامیٔ سُنّت،عالمِ شریعت،پیرِ طریقت،باعثِ خیر وبرکت،حضرت علامہ مولانا الحاج حافظ قاری الشاہ امام احمد رضا خان قادری رحمتہ اللہ علیہ

🌹
🌹

اے امام احمد رضا

جہاں میں ہر سو رضا رضا

تمام عالم اسلام کو یوم رضا خوب خوب مبارک ہو

******——******——*****—–******——******

منقبت در شان اعلٰی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی علیہ الرحمہ

ہے جہاں میں ہر سو رضا رضا یوں خدا نے رتبہ بڑھا دیا

یہ صلہ ہے عشق رسول کا کہ عظیم تجھ کو بنا دیا

نہ ہی اپنی اتنی بساط تھی نہ سخن شناسی کا علم تھا

“تری نعت گوئی نے اے رضا مجھے نعت کہنا سکھا دیا”

کروں کس زباں سے میں شکریہ تیری الفتوں کا ذرا بتا

مرے دل میں عشق رسول کا جو چراغ تو نے جلادیا

اسے مصطفےٰ کی رضا کہیں یا عطائے رب علیٰ کہیں

جو بھی دشمنان رسول تھے انہیں یاد کیا کیا دلادیا

میں بھٹک رہا تھا اِدھر اُدھر تھا تلاش حق میں مرا سفر

رہ زندگی کے اے رہنما مجھے حق سے تو نے ملادیا

میں نثار ترے سلام پر جو ہے عشقِ شاہ سے تر بتر

جسے پڑھ کے کہتا ہے دل مرا مجھے عشق شاہ دنیٰ دیا

کرے شان تیری بیاں رضا وہ زبان جوہر میں ہے کہاں

تو ادیب ہے تو خطیب ہے تجھے رب نے اعلیٰ بنادیا

*****نتیجۂ فکر *****

محمد شفیق اللہ نوری جوہرباڑاوی سیتامڑھی

قلب شیدا ہے اعلی حضرت کا

*25صفرالمظفر کی نسبت سے 25اشعار پر مشتمل منقبتِ حضور اعلٰی حضرت علیہ الرحمہ و الرضوان*

قلب شیدا ہے اعلی حضرت کا

لب پہ نغمہ ہے اعلی حضرت کا

فضلِ رب سے تمام دنیا میں

ڈنکا بجتا ہے اعلی حضرت کا

گھٹ نہیں سکتا ہے گھٹانے سے

“رتبہ اونچا ہے اعلی حضرت کا”

علم و فن کے ہر ایک میداں میں

خوب جلوہ ہے اعلی حضرت کا

اس کے ایمان کو نہیں خطرہ

جس پہ سایہ ہے اعلی حضرت کا

جس کے دل میں نبی کی الفت ہے

وہی پیارا ہے اعلی حضرت کا

در بہ در مارا مارا پھرتا ہے

جو بھی مارا ہے اعلی حضرت کا

فرق کرتا ہے حق و باطل میں

نام پیارا ہے اعلی حضرت کا

دیکھ کر دل سکون پاتا ہے

ایسا روضہ ہے اعلی حضرت کا

اہلِ سنت کبھی نہ بھولیں گے

احسان ایسا ہے اعلی حضرت کا

عشقِ محبوبِ رب کا پہرہ دار

سارا کنبہ ہے اعلی حضرت کا

ہر گھڑی رہنماے عشقِ نبی

کامل اسوہ ہے اعلی حضرت کا

دشمنِ شہِ کو کردو دل سے جدا

یہ مقولہ ہے اعلی حضرت کا

تہی دامن کوئی نہیں پھرتا

در نرالا ہے اعلی حضرت کا

دوسروں کو سنوارتا ہے وہ

جو سنوارا ہے اعلی حضرت کا

جس کی ملتی نہیں نظیر ایسا

کارنامہ ہے اعلی حضرت کا

ہو نہیں سکتا کچھ غلط اس میں

گوشوارہ ہے اعلی حضرت کا

کام جتنا کیا زمانے پر

آشکارا ہے اعلی حضرت کا

عشقِ شہ سے کیا ہے دل معمور

دل ٹھکانہ ہے اعلی حضرت کا

اپنے دیوانوں کے یہاں ہر دن

آنا جانا ہے اعلی حضرت کا

جو پلاتا ہے جامِ عشقِ نبی

آستانہ ہے اعلی حضرت کا

جس سے کالا ہے نجدیت کا رخ

وہ طمانچہ ہے اعلی حضرت کا

جس کو کہتے ہیں فخرِ ازہر سب

وہ نواسہ ہے اعلی حضرت کا

اب بھی بازارِ عشق و الفت میں

سکہ چلتا ہے اعلی حضرت کا

وار جس کا ہے برق بار ندیم!

ایسا خامہ ہے اعلی حضرت کا

ندیم سلطان پوری